اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آڈیو لیکس کمیشن نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ پر اعتراض عائد کرتے ہوئے اپنا جواب جمع کرادیا۔
تفصیلات کے مطابق آڈیو لیکس کمیشن نے 12 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرادیا جس میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ کا آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت کرنا مناسب نہیں۔ چیف جسٹس سمیت دیگر ججز حلف کے تحت قانون کی پاسداری کے پابند ہیں۔
مختلف شہروں میں بارش اور ژالہ باری، موسم خوشگوار ہوگیا
جمع کرائے گئے جواب میں آڈیو لیکس کمیشن کا کہنا ہے کہ ہماری آڈیو لیکس کی تفتیش میں ذاتی دلچسپی نہیں، یہ ذمہ داری ہمیں قانون کے تحت دی گئی۔کمیشن قانون کے مطابق ذمہ داری پوری کرے گا۔ یقین دلاتے ہیں کہ فریقین کے اعتراضات کی سماعت ہوگی اور غور کیا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں بینچ کے 3 اراکین پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں گزشتہ روز وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس سمیت 3 ججز آڈیو لیکس کے مقدمے کی سماعت سے معذرت کریں۔ 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ نہ بنیں۔ عدالتی فیصلوں اور کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کسی جج کو رشتہ داروں کا مقدمہ سننے کی اجازت نہیں۔