وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا 21 ستمبر تک راہداری ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
احتساب عدالت میں قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے حکام نے سینئر پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو پیش کیا اور عدالت سے درخواست کی کہ خورشید شاہ کے اثاثہ جات ان کی آمدن سے زائد ہیں۔ یہ اثاثہ جات انہوں نے کیسے بنائے، اس ضمن میں تفتیش کے لیے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے رہنماپیپلزپارٹی خورشید شاہ کوحراست میں لے لیا
نیب حکام نے عدالت سے درخواست کی کہ خورشید شاہ کا کم از کم ایک ہفتے کا ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش کی جاسکے۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس سکھر لے جانے کے لیے ہمیں 7 روزہ ریمانڈ کی ضرورت ہے۔
احتساب عدالت کے جج نے طرفین کے دلائل سننے اور سوال و جواب کے بعد راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ خورشید شاہ کو دو روز کے اندر اندر سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ ہم نے اپنے سینئر رہنما خورشید شاہ کی گرفتاری پر بھرپور احتجاج کا لائحہ عمل طے کر لیا ہے۔ آج پی پی ایگزیکٹو کمیٹی میں آئندہ کا مجموعی سیاسی لائحہ عمل بھی طے کیا گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے سابق اپوزیشن لیڈر اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کو نیب نے گرفتار کیا ہے، ہم نیب کو بلا وجہ کالا قانون قرار نہیں دیتے بلکہ نیب سے متعلق پیپلز پارٹی کا مؤقف روزِ اوّل سے واضح ہے کہ حکومت اسے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: خورشید شاہ کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی نے بھرپور احتجاج کا لائحہ عمل طے کیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری