زرداری کی ضد،نوازکاپاکستان آمدسے انکار،کیاوزیرِاعظم کومریم اورمولانارخصت کرپائیں گے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زرداری کی ضد،نوازکاپاکستان آمدسے انکار،کیاوزیرِاعظم کومریم اورمولانارخصت کرپائیں گے؟
زرداری کی ضد،نوازکاپاکستان آمدسے انکار،کیاوزیرِاعظم کومریم اورمولانارخصت کرپائیں گے؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ وہ اپوزیشن اتحاد ہے جسے وفاقی وزراء نے غیر فطری قرار دیا اور وقت نے ثابت کیا کہ پی ڈی ایم میں اختلافات موجود ہیں جو گزشتہ روز اس وقت سامنے آئے جب مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کو ملتوی کردیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری جو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بھی ہیں، انہوں نے گزشتہ روز کے پی ڈی ایم اجلاس میں اسمبلیوں سے اپنے اراکین کے استعفے دینے سے انکار کیا، مریم نواز اور آصف زرداری کے مابین تلخ گفتگو بھی ہوئی جو آج مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے مابین ٹیلیفونک گفتگو کا موضوع بن گئی۔

آصف علی زرداری نے استعفوں کو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی پاکستان آمد سے مشروط کیا تھا اور نواز شریف پاکستان آنے کیلئے تیار نہیں، آئیے تمام تر صورتحال کے تناظر میں اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں کہ کیا مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان یا جے یو آئی اور ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتیں حکومت گرا سکتی ہیں؟

مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کا رابطہ

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے ٹیلیفونک رابطے کے دوران ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور سابق صدر آصف زرداری کے مابین تلخ گفتگو پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

نواز شریف نے کہا کہ مجھے سابق صدر کی گفتگو سے بڑا دکھ اور تکلیف پہنچی ہے۔ 90ء کی دہائی کی سیاست دفن کردی تھی تو الزام تراشی کیوں کی جارہی ہے؟ مولانا فضل الرحمان نے بھی زرداری صاحب کے غیر جمہوری رویے کو قابلِ افسوس قرار دیا۔ 

شیخ رشید احمد کے تاثرات

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ گزشتہ روز فضل الرحمان مجھے بڑے غصے میں نظر آئے تھے، میں کہہ چکا ہوں کہ فضل الرحمان کے ساتھ دھوکا ہوگا۔ اپوزیشن جماعتوں کے اراکینِ اسمبلی استعفے نہیں دینا چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند روز بعد رمضان ہے، پھر عید الفطر کے بعد ہی پی ڈی ایم کے اگلے لائحۂ عمل کا پتہ چل سکے گا۔ نواز شریف کو وطن واپسی کی اجازت دے دیں گے تاہم زندگی یا موت کی گارنٹی نہیں دے سکتے۔ 

احسن اقبال اور آصف زرداری کے بیانات 

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کے دوران ن لیگ کے سیکریٹری جنرل اور سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں پی ڈی ایم اجلاس کے دوران پی پی پی قیادت کے رویے سے مایوسی ہوئی۔ ایسی باتیں بھی ہوئیں جو نہیں کی جانی چاہئیں۔

گفتگو کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ پی ڈی ایم کی ناکامی کا ملبہ جس سیاسی یا مذہبی جماعت پر ڈالا گیا، وہ اٹھا نہیں پائے گی۔ پی پی پی کو آپشن دے چکے کہ سندھ اسمبلی سے فی الحال استعفیٰ نہ دیا جائے۔ اب پیپلز پارٹی فیصلہ کرے کہ پی ڈی ایم کے ساتھ رہے گی یا نہیں۔

قبل ازیں پی ڈی ایم نے 26 اپریل کو لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا جو گزشتہ روز منسوخ کردیا گیا۔ پی ڈی ایم نے لانگ مارچ کو پیپلز پارٹی کی جانب سے موصول ہونے والے استعفوں سے مشروط کردیا۔

دوسری جانب پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدرِ پاکستان آصف زرداری نے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ اگر میاں صاحب وطن واپس آگئے تو پیپلز پارٹی کے تمام اراکین اپنے استعفے ان کے پاس ہی جمع کرائیں گے۔ اگر جنگ کی خواہش رکھتے ہیں تو پاکستان آئیں۔ اسمبلیاں چھوڑ دیں تو عمران خان مضبوط ہوجائے گا۔ 

مریم نواز کے آصف زرداری سے سوال و جواب

کل 16 مارچ کے روز پی ڈی ایم سربراہی اجلاس ہوا جہاں مریم نواز اور آصف علی زرداری کی ملاقات ہوئی۔ آصف علی زرداری کو نواز شریف سے متعلق گفتگو پر جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نیب کی تحویل میں نواز شریف کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اگر آصف علی زرداری نواز شریف کی زندگی کی ضمانت دیں تو نواز شریف وطن واپس آجائیں گے۔ آصف علی زرداری نے استعفوں کے معاملے پر دوٹوک مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نواز شریف کے ساتھ سیاسی جدوجہد کریں گے اور ایک ساتھ جیل بھی جائیں گے۔

طنزیہ ریمارکس پر مریم نواز نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خاندان نے بھی سیاست میں بڑی مشکلات سہیں، طنزیہ سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ میرے والد نواز شریف کو جیل میں 2 بار ہارٹ اٹیک ہوا۔ آپ نے بھی 100 سے زائد مرتبہ نیب کی پیشیاں بھگتیں۔ 

شاہ محمود قریشی کا بیان 

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) تو ایک دوسرے کو استعمال کر رہے تھے جو اپنے بچاؤ کیلئے پی ڈی ایم میں شامل ہوئے تھے۔ ہم نے ہمیشہ یہی کہا کہ پی ڈی ایم غیر فطری اتحاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا منشور یا سوچ ایک نہیں ہے، پی ڈی ایم نامی گٹھ جوڑ مفادات کی بنیاد پر قائم ہوا۔ سینیٹ انتخابات میں بھی انہوں نے ایک دوسرے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ آج یہ اندرونی خلفشار کھل کر سامنے آچکا۔

پی ڈی ایم کے گزشتہ اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل زرداری نے نواز شریف کی واپسی کی شرط رکھی اور مریم نواز نے اسے مسترد کیا۔ استعفوں پر میرے گزشتہ بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ پہلے بھی یہی کہا تھا کہ پی پی پی کسی صورت استعفے یا سندھ حکومت کی قربانی نہیں دے گی۔ 

عمران خان کی رخصتی ہوگی یا نہیں؟ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سمیت 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ایک تحریکِ انصاف اور اس کے مٹھی بھر اتحادیوں کے سامنے کمزور ثابت ہوا۔ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی سے جو سیاسی بیانیہ تشکیل پایا تھا، وہ چیئرمین سینیٹ کی کامیابی سے اپنی موت آپ مر گیا اور گزشتہ روز کے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس نے تو حد کردی۔

اختلافات جمہوریت کا حسن ہوتے ہیں۔ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ پی ڈی ایم ختم ہوگئی کیونکہ پیپلز پارٹی ایک مضبوط سیاسی جماعت سہی، ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی مل کر حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرسکتی ہیں، تاہم عمران خان کو گھر بھیجنا دیوانے کا خواب ثابت ہوا ہے جس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ 

Related Posts