اسکول چھوڑ کر احتجاج کرنا غلط، سندھ حکومت عدالتی فیصلے کی پابند ہے۔سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت عدالتی فیصلے کی پابند ہے جبکہ اساتذہ اور ہیڈ ماسٹرز کا اسکول چھوڑ کر احتجاج کرنا غلط ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے آئی بی اے اساتذہ کے احتجاج پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ احتجاجی ہیڈ ماسٹرز کو ورلد بینک کے منصوبے کیلئے کنٹریکٹ پرتھرڈ پارٹی کے تحت 2017ء میں بھرتی کیا گیا تھا۔ کچھ اساتذہ نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی داخل کی۔

وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہائی کورٹ نے 2018ء میں حکم دیا کہ تمام اساتذہ کو اسکروٹنائز کیا جائے۔ بعد ازاں کہا گیا کہ 17 گریڈ کی تمام تر آسامیاں کمیشن کی معرفت پر کی جائیں گی۔ سندھ کابینہ کے سامنے معاملہ آیا تو اصغر بلوچ کیس کی روشنی میں سندھ پبلک کمیشن کو کیس ریفر کردیا گیا۔

صوبائی وزیرِ تعلیم نے کہا کہ انہی ہیڈ ماسٹرز میں سے کچھ افراد حیدر آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے چلے گئے۔ ایک کیس کراچی جبکہ ایک حیدر آباد بینچ میں تھا۔ اسی دوران سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے نتیجے میں سیکریٹری تعلیم کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع ہوئی۔

وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ حیدر آباد ین نے جنوری میں حکم جاری کیا کہ محکمہ تعلیم اساتذہ کے خلاف کارروائی نہ کرے۔ کراچی بینچ نے ایک فیصلہ دیا جبکہ حیدر آباد بینچ کی ہدایات الگ رہیں۔ ہم نے 1500 اسامیوں کیلئے پبلک سروس کمیشن کو خط لکھا اور اساتذہ کا کنٹریکٹ 6ماہ تک بڑھا دیا۔

سعید غنی نے کہا کہ حکومت 957 اساتذہ کو نکالنا نہیں چاہتی۔ ہم عدالتی حکم کے پابند ہیں۔ کراچی بینچ نکالنے جبکہ حیدر آباد بینچ نہ نکالنے کے احکامات دے رہا ہے۔ احتجاجی ہیڈ ماسٹرز ہماری بات نہیں سمجھتے۔ عدالتوں میں کیس ہوتے ہوئے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ کمیشن کے بغیر اساتذہ کو مستقل نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اپنا مؤقف عدالت کے سامنے رکھیں۔ عدالت کے حکم پر بغیر کمیشن کے بھی اساتذہ کو مستقل کیا جاسکتا ہے۔ اساتذہ سپریم کورٹ بھی گئے تھے۔ جب میں وزیرِ بلدیات تھا تو 500عمارات گرانے کا کہا گیا۔ میں نے واضح کیا کہ کسی کا گھر نہیں گرائیں گے۔ اساتذہ کے کیس میں 2 مختلف فیصلوں میں سے کس پر عمل کریں؟

پی ڈی ایم کے حوالے سے وزیرِ تعلیم سندھ نے کہا کہ پی ڈی ایم ایکشن پلان میں بہت سی باتیں لکھی گئیں۔ یہ بیھ کہا گیا کہ بوقتِ ضرورت استعفے دئیے جائیں گے۔ یہ بھی کہا گیا کہ استعفوں سے پہلے پارلیمنٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہئے۔ ضمنی انتخآبات میں حکومت بری طرح ناکام رہی۔ حکومت کو بھی اپنی مقبولیت کا اندازہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سامنے سی ای سی اجلاس کا فیصلہ رکھا گیا۔ کہا گیا کہ استعفوں کے معاملے پر دوبارہ سی ای سی کا اجلاس بلائیں گے۔ ہماری لانگ مارچ کی تیاریاں سب سے زیادہ تھیں۔ ہم نے 4 اپریل بھی اسلام آباد میں منانے کا اعلان کیا تھا۔ پی ڈی ایم میں شامل ہیں اور رہیں گے۔ 

یہ بھی پڑھیں: ایک صوبے میں دو قانون نامنظور کے نعرے، اساتذہ نے دھرنا دے دیا