اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور خصوصی اقدامات اسد عمر نے بدھ کے روز میڈیا پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے خلاف ہونے بین الاقوامی سازشوں کو ناکام بنانے میں حکومت کا ساتھ دے
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج ہمیں فتھ جنریشن ہائبرڈ وار فیئر کا سامنا ہے، جس میں دشمن مخالف کے منصوبوں کو فلاپ کرنے کے لیے نئے اوزار استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “ہم اپنے قومی منصوبے کے خلاف بین الاقوامی سازش کو دیکھ رہے ہیں جس کے تحت جھوٹی اور بے بنیاد خبریں پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ سی پیک کی پیش رفت کو روکا جا سکے”
مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی کچھ خبروں کا حوالہ اور امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کا حوالہ دیا دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ CPEC کے حوالے سے بہت سی معلومات خفیہ رکھی جا رہی ہیں، وزیر نے کہا کہ اس منصوبے کے بارے میں ہر چیز کو عوامی سطح پر نہیں رکھا جاسکتا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ متعلقہ حکام پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں کو تمام ضروری معلومات بتانے کے پابند ہیں ، اس کے علاوہ ، سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں کے ٹیرف ڈھانچے کے بارے میں تمام معلومات نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سی پیک کے تحت ان منصوبوں کے بارے میں بھی معلومات مانگی ہیں جو حکومت پاکستان نے فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان غیر ملکی فنڈ سے چلنے والے تمام منصوبوں اور تمام آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو خود مختار گارنٹی فراہم کرتی ہے چاہے وہ چین ، امریکہ یا کسی دوسرے ملک سے ہوں۔ پاکستان حکومت نے انہیں خود مختار ضمانتیں دی ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’مغربی دنیا اور ممالک سے74فیصد قرضےلیےگئے، پاکستان کو74فیصد قرضوں سے خطرہ نہیں تو چین کے 26 فیصد قرضوں سےکیسےخطرہ ہوسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ چینی قرضے دیگر بین الاقوامی قرض دینے والی ایجنسیوں جیسے انٹرنیشنل فنانس کمیشن (آئی ایف سی) ، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) ، جرمن قرض دینے والی ایجنسی اور دیگر مغربی ایجنسیوں کے مقابلے میں سستے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ قرض کی واپسی کی مدت 20 سال تھی جس میں پانچ سال کی رعایتی مدت تھی۔ انہوں نے بتایا کہ چینی قرضہ پاکستان کے کل قرضوں کا 10 فیصد ہے جبکہ بیرونی قرضوں کا 26 فیصد ہے۔
چنانچہ یہ کہنا کہ چینی قرضے پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کریں گے درست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو قرضوں کے استحکام کے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ان چیلنجوں کا تعلق چین سے نہیں تھا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی خالد منصور نے کہا کہ جب تھر کول پاور پراجیکٹ پر کام شروع کیا گیا تو چین کے علاوہ کوئی اور اس منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں میں بدانتظامی کا ارتکاب اس وقت کی پاکستانی حکومت نے کیا تھا جسے چین سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ معاشی تعلقات استوار کرے تاکہ اس کے ترقیاتی عمل آگے بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین پہلے ہی دوسرے ممالک کو CPEC میں حصہ لینے کی پیشکش کر چکے ہیں تاکہ افغانستان بھی اس کا حصہ بن سکے۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور ہائی کورٹ کی نقول برانچ میں توڑ پھوڑ کرنے والا وکیل گرفتار، مقدمہ درج