کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران ملزم ارمعان کے والد کامران قریشی کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔
جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب ارمعان کے وکیل ایڈووکیٹ عابد زمان خان نے کیس کی پیروی سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان کا کامران قریشی سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
اس پر ارمعان نے بھی موقف اختیار کیا کہ اس کا اپنے والد سے کوئی تعلق نہیں۔ ملزم نے کہاکہ میں اپنے والد سے نہیں ملنا چاہتا، نہ ہی ان سے کوئی بات کروں گا۔
اس بیان کے بعد کامران قریشی بھڑک اٹھے اور عدالت میں ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ اگر وہ انہیں اپنا والد نہیں مانتا تو وہ بھی اسے چھوڑ دیتے ہیں۔
صورتحال قابو سے باہر ہونے پر عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ کامران قریشی کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا جائے۔
عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس اور صحافی فائرنگ کیس میں ارمعان کے جسمانی ریمانڈ میں 24 مارچ تک توسیع کر دی اور آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
اس سے قبل کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفی عامر قتل کیس میں ارمعان کا اعترافی بیان استغاثہ کے ریکارڈ کا حصہ بنا دیا تھا۔
اپنے اعترافی بیان میں ارمعان نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ دو سال سے ڈیفنس میں ایک کرائے کے بنگلے میں رہائش پذیر تھا اور وہاں 30 سے 40 افراد پر مشتمل ایک کال سینٹر چلا رہا تھا۔
اس نے مزید بتایا کہ 2019 میں اسے کینیڈا سے منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران ایئرپورٹ پر کسٹمز حکام نے گرفتار کیا تھا۔
ارمعان نے تسلیم کیا کہ اس کے خلاف کراچی کے مختلف تھانوں بشمول گزری، کلفٹن، درخشاں، اور بوٹ بیسن میں متعدد مقدمات درج ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ ماہانہ لاکھوں روپے کماتا تھا تاہم دوستوں کی مداخلت کے باعث اس نے کاروبار بند کر دیا۔
پولیس نے اس کیس کی تفتیش مزید آگے بڑھاتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ملزم کے فنڈز کی جانچ پڑتال کی ہدایت دی ہے جبکہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کو ارمعان کے ممکنہ منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کی تحقیقات سونپ دی گئی ہیں۔