ملکی سیاست میں کچھ عرصے سے آڈیو اور ویڈیو لیکس کا باب کھل گیا ہے، چنانچہ ان لیکس کو لیکر سیاسی مخالفین ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی غیر سیاسی سعی کرتے نظر آتے ہیں۔
گزشتہ دن پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان جن کا کیریئر ہمیشہ ہی مختلف تنازعات کی زد میں رہا ہے، کی طرف منسوب یکے بعد دیگرے تین آڈیوز لیک کی گئیں۔
چند گھنٹوں کے وقفے سے ایک ہی دن لیک شدہ ان تین آڈیو ٹیپس میں مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کسی خاتون کے ساتھ غیر مناسب گفتگو کرتے سنائی دیتے ہیں، جس میں خاتون بھی عمران خان کا پورا ساتھ دیتی سنی جاسکتی ہیں۔
عائلہ ملک کون ہیں؟
ابتدا میں ان ٹیپس میں شاملِ گفتگو خاتون کا نام نہیں لیا گیا، بعد ازاں یہ بات پھیلائی گئی کہ آڈیو ٹیپس میں عمران خان کے ساتھ شریکِ گفتگو خاتون تحریک انصاف کی رہنما عائلہ ملک ہیں۔
عائلہ ملک کا تعلق میانوالی سے ہے اور وہ نواب آف کالاباغ امیر محمد خان کی پوتی جبکہ سابق صدر سردار فاروق خان لغاری مرحوم کی بھانجی ہیں، پی ٹی آئی کی مرکزی رہنما کی حیثیت سے وہ عمران خان کے بہت قریب بھی رہی ہیں۔
آڈیو ٹیپس سامنے کے کئی گھنٹے بعد ٹوئٹر پر عائلہ ملک سے منسوب ٹوئٹر ہینڈل پر ایک تردیدی ٹوئٹ سامنے آئی ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ میں 2013 کی انتخابی مہم میں عمران خان کے قریب رہی ہوں، مگر اب پی ٹی آئی کے ساتھ اختلاف ہے۔
عائلہ ملک کا مزید کہنا ہے کہ اختلاف کے باوجود وہ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ عمران خان خواتین کی عزت کرتے ہیں، عائلہ ملک نے آڈیو ٹیپس میں انہیں ملوث کرنے والوں کو مخاطب کرکے شرم کرنے کا کہا ہے۔
میں 2013 میں پی ٹی آئی اور @ImranKhanPTI کے انتخابی مہم کا حصہ رہی۔ جو لوگ ہمارے کرداروں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے۔ میرا اب PTI سے سیاسی اختلاف ہے لیکن اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ عمران خان نے ہمیشہ خواتین کی عزت کی
— Ayla Malik (@AylaMalikMNA) December 21, 2022
مخالفین اور حامیوں کی رائے
آڈیو ٹیپس سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر ان ٹیپس کے حقیقی اور فیک ہونے پر بحث جاری ہے، عمران خان کے مخالفین ان ٹیپس کو لیکر ان کی کردار کشی کی مہم چلا رہے ہیں، جبکہ عمران خان کے حامی اور پی ٹی آئی کے کارکن ان کو فیک اور کردار کشی کی غلیظ مہم کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔
ان آڈیوز پر یہ بحثیں سوشل میڈیا پر ہی چل رہی ہیں، جبکہ سوشل میڈیا سے باہر اس حوالے سے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بڑے پیمانے پر بیان بازی نہیں ہوئی ہے۔
تاہم پی ٹی آئی رہنما اور ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان جب بھی کوئی مشکل فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں بلیک میل کرنے کیلئے آڈیو اور ویڈیو لیکس آنے لگتی ہیں۔
زمان پارک لاہور میں فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ کو بلیک میل کرنے کےلیے یہ سب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آڈیو، ویڈیو لیکس سوائے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے کچھ بھی نہیں ہے، اس ٹیکنالوجی کا استعمال پاکستان میں سب سے زیادہ ہوا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا مثبت موقف
سیاسی مخالفین میں سے مولانا فضل الرحمن کا ردعمل سامنے آیا ہے، تاہم انہوں نے بڑی سختی سے کردار کشی کی اس مہم اور آڈیو اور ویڈیو لیکس کے عمل کی مذمت کی ہے، جسے پی ٹی آئی کے حلقے بھی سراہ رہے ہیں۔
حقیقت کیا ہے؟
ان آڈیو ٹیپس کے حوالے سے عمران خان کے مخالفین اور ان کے حامیوں کے بیانات اور موقف کو ایک طرف رکھ دیکھا جائے کہ یہ آڈیوز حقیقت پر مبنی ہیں یا واقعی فیک ہیں، تو تا حال اس حوالے سے کوئی فائنڈنگ اور فیکٹ چیکنگ رپورٹ سامنے نہیں آسکی ہے۔
اس امر کو البتہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا مخالفین کی کردار کشی کیلئے غلط استعمال بطور خاص پاکستانی سیاست میں کچھ عرصے سے ایک غلط رواج کے طور پر عام ہوا ہے۔
ان آڈیو ٹیپس کے منظر عام پر آنے کے بعد ابتدا میں پی ٹی آئی کے حامی دفاعی پوزیشن پر تھے، تاہم کچھ گھنٹوں بعد پی ٹی آئی کے حامی معروف اینکر پرسن عمران ریاض خان نے اپنے ایک پروگرام میں ان ٹیپس کو جعلی اور فیک قرار دیتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح کچھ ایپس کے ذریعے کسی کی آواز کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
یہ آڈیو ٹیپس حقیقی ہیں یا جعلی، حتمی طور پر تاحال یہ امر تو واضح نہیں ہوسکا ہے، البتہ عمران ریاض خان کی اس ویڈیو کے بعد پی ٹی آئی کے حامی اس دباؤ سے نکل آئے ہیں جس کا وہ ان ٹیپس کے وائرل ہونے کے بعد ابتدا میں شکار نظر آ رہے تھے۔