کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر واقع ایک مال میں آگ لگنے سے 10 سے زائد افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ تھی۔ فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ چھٹی منزل سے چوتھی منزل تک پھیلی، جس کے نتیجے میں درجنوں دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔
حسب معمول واقعے کے بعد حکام کی جانب سے طویلے کی بلا بندر کے سر ڈالنے کا عمل شروع ہوگیا اور ہر ایک اپنی ذمے داری سے ہاتھ جھاڑنے کیلئے تاویلیں کرنے لگا، جبکہ کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہی سرے سے غیر قانونی تھی۔ حالانکہ اس پر بھی سوال اٹھتا ہے کہ آخر بغیر قانونی اجازت کے یہ عمارت قائم کیسے ہوئی تھی؟ کیا متعلقہ ادارے سب سو رہے تھے؟
عوام کب تک ہر ایسے واقعے کے بعد ایک جیسی داستان ہی سنتے رہیں گے؟ عمارت غیر قانونی تھی، کوئی فائر ایگزٹ نہیں تھا اور کوئی پروٹوکول نہیں تھا۔ اگر ایسا ہے تو شہر کا متعلقہ محکمہ کیا کر رہا ہے؟ انہیں اس بات کا علم کیوں نہیں تھا کہ شہر کے وسط میں واقع ایک شاپنگ مال غیر قانونی ہے؟
اسی طرح حکام نے ذمہ داروں کے تعین کے لیے تفصیلی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے لیکن لگتا ہے کہ یہ معاملہ بھی کھٹائی میں ڈال دیا جائے گا کیونکہ اس سے پہلے اس طرح کے بے شمار دیگر واقعات کے حوالے سے بھی محض تحقیقات کے اعلانات ہی سامنے آتے رہے ہیں، تحقیقات کا کبھی پتا نہیں چل سکا ہے۔
حال ہی میں ایک سمپوزیم میں شریک سٹی پلانرز، انجینئرز اور بلڈنگ پلان کے ماہرین نے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کی تقریباً 90 فیصد تجارتی، رہائشی اور صنعتی عمارتیں آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کے نظام سے یکسر محروم ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) جیسے ریگولیٹری اداروں کی ‘مجرمانہ غفلت’ قرار دیا، جس سے اس میٹروپولیٹن شہر میں لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ملک بھر میں آتشزدگی کے حادثات کی وجہ سے 15000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں اور سالانہ ایک کھرب روپے سے زیادہ کا نقصان ہوتا ہے۔ یہ واقعات بنیادی طور پر شہری علاقوں میں ہوتے ہیں، جہاں زیادہ تر عمارتی ڈھانچے کو تعمیراتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کھڑا کیا جاتا ہے۔
ماہرین نے متنبہ کیا کہ متعین بلڈنگ کوڈز کی پابندی کیے بغیر کنکریٹ اسٹرکچرز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے لاکھوں زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کے قوانین پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنائے، اس سے پہلے کہ کوئی بہت بڑا سانحہ رونما ہوجائے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکام فوری طور پر کارروائی کریں اور ان عمارتوں کی حالت کا جائزہ لیں جن میں حفاظتی پروٹوکول کا فقدان ہے ورنہ ہم ہر بڑے واقعے کے بعد محض ماتم کرتے اور الزام تراشی کا کھیل کھیلتے رہیں گے۔