بے سود اقدام

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی سطح پر اشیائے ضروریہ و استعمال کی قیمتوں میں اضافے اور یوکرین جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی عدم استحکام سے نہ صرف پاکستان متاثر ہوا بلکہ ایک اور ملک بھی ادائیگیوں کے عدم توازن کو روکنے کی مایوس کن کاوشوں کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے رابطے پر مجبور ہوا۔

بظاہر بنگلہ دیش 4.5ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن حاصل کرنا چاہتا ہے کیونکہ ملک کے غیر ملکی زرِ مبادلہ کی سطح کم ہورہی ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی کی بڑھتی قیمتوں اور بجلی کی بندش کے ساتھ ساتھ مون سون کے سیزن میں آنے والے سیلاب نے بھی معیشت کو بری طرح متاثر کیا۔

خطے میں ہونے والی اتھل پتھل سے پیدا ہونے والی معاشی تباہی پر غور کی ضرورت ہے کیونکہ بنگلہ دیش ایسی ایشیائی ریاستوں کی طویل فہرست میں ایک نیا اضافہ ہے جس کی معیشت کو تباہی کا سامنا ہے۔ سری لنکا سے لے کر پاکستان تک اور نیپال، مالدیپ اور افغانستان سے لے کر بھارت تک تمام معیشتیں غیر مستحکم ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ایسے میں مختلف ممالک اپنی کرنسیوں کی قدر کو مستحکم رکھیں تو کیسے؟توانائی، ایندھن اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ اور بہت سے ترقی پذیر ممالک میں غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے میں ناکامی بھی ان کی معیشت کو تباہ کر رہی ہے۔

یوکرین روس جنگ نے بنگلہ دیش کیلئے معاشی مسائل دو گنا کردئیے جس پر اسے آئی ایم ایف جیسے سود خور ادارے کا دروازہ کھٹکھٹانے پرمجبور ہونا پڑا جسے بدقسمتی ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔ حکومتی تخمینون کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے بنگلہ دیش کو 10 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ شرحِ مبادلہ میں کمی اور زرِ مبادلہ ذخائر میں گزشتہ کچھ روز کے دوران 45 ارب ڈالر کے مقابلے میں 39 ارب ڈالر تک کی خطیر کمی تشویشناک ہے۔ اسی طرح کورونا کے دران بھی ترسیلاتِ زر کی آمد میں بتدریج کمی آئی اور مشرقِ وسطیٰ میں روزگار کی منڈی کے بدلتے ہوئے رجحانات بھی معاشی تباہی کا باعث بنے۔

سوال یہ ہے کہ کیا بنگلہ دیش جیسے ملک کیلئے آئی ایم ایف سے ہاتھ ملانا سازگار ثابت ہوگا؟ امریکا میں مقیم عالمی مالیاتی فنڈ جنوبی ایشیائی ریاست پر جو شرائط عائد کرے گا، ان کو برداشت کرنا خاصا مشکل کام ہے جس سے خودانحصاری کی منزل دور سے دور ہوتی چلی جائے گی۔ اب تک بنگلہ دیش کافی کامیابی سے خودانحصاری کی راہ پر چل رہا تھا جو اب خواب بن کر رہ جائے گی۔ 

Related Posts