وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ دورحکومت میں تیسرا وزیر خزانہ مقرر کیا ہے، سالانہ بجٹ سے قبل حفیظ شیخ کا اچانک معزول ہونا حیرت کا باعث تھا کیونکہ حکومت کو آئی ایم ایف سے 500 ملین کی تیسری قسط ملی ہے اور وہ کئی اصلاحات پر بات چیت کررہے تھے۔
وزیر اعظم نے بار بار بڑھتی ہوئی برآمدات ، ترسیلات زر ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور روپے کی قدر کی شرح کا حوالہ دیتے ہوئے معیشت صحیح راہ پر گامزن ہونے کا دعویٰ کیالیکن ایسے حالات میں وزیر خزانہ کو برطرف کرنے کے فیصلے سے حکومت کی پالیسی پر شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
شاید وزیر اعظم نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو غیر معمولی خود مختاری دینے کے حالیہ اقدام پر حفیظ شیخ کو قربانی کا بکرا بنا دیا ہے تاہم یہ بات یقینی ہے کہ وزیر خزانہ کی برطرفی سے نہ تو تنازعہ ختم ہوگا اور نہ ہی اشیاء کی قیمتوں پر قابو پایا جاسکے گا۔
وزیر اعظم نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور ان کے قریبی ساتھی نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر اعظم نے قیمتوں پر قابو پانے اور اپنی ’غریب نواز‘ پالیسیاں نافذ کرنے میں ناکامی پر وزیر خزانہ کو ہٹایا ہے، فیصلہ کارکردگی کے بجائے سیاسی ہوسکتا ہے کیونکہ حفیظ شیخ ایک غیر منتخب شخص تھے جو حکومت اور عدالتوں کے لئے پریشان کن تھا۔
سینیٹ انتخابات میں حفیظ شیخ کو چونکانے والی شکست کا سامنا کرنے کے بعد انہیں منتخب کرنے کے لئے بھی ناکام کوشش ہوئی، چنانچہ حکومت کے پاس انھیں انتہائی من پسند عہدے سے ہٹانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔
وزیر اعظم نے وزارت خزانہ کا قلمدان حماد اظہر کو سونپ دیا ہے،انہیں عمران خان کاایک قریبی اعتماد سمجھا جاتا ہے اور وزیر اعظم ان کی کارکردگی سے بہت متاثر ہوئے ہیں لیکن محض وزیر کو تبدیل کرنے سے معاملات آسان کرنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج میں سخت شرط ہیں جن پرعمل کرنا ناگزیر ہے، بجٹ پیش کرنا اور معاشی پریشانیوں کا ازالہ کرنا بھی نئے وزیرکے لئے مشکل کام ہوگا۔
حکومت کو نقد رقم کے تبادلے کے بجائے معاشی نمو کے ذریعہ روزگار پیدا کرنے کے لئے زیادہ مربوط اقتصادی پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے چونکہ وزیر اعظم کابینہ میں ایک بار کامیابی حاصل کرنے اور ایک نئی معاشی ٹیم لانے کی کوشش کررہے ہیں اس لئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا اس قابل افراد کو لاکر انقلابی تبدیلیاں لانا ممکن ہے جو فرق پیدا کرسکتے ہیں۔ اب ضروری ہے کہ حکومت عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کے لئے روز افزوں مہنگائی پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔