کراچی:سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کی رشوت خوری عروج پر، ایک اور عمار ت دوسری عمارت پر جھک گئی، یہ مقدوش عمارت لیاری، کلاکوٹ(بکرا پیڑی)علامہ اقبال کالونی میں واقع ہے۔ چار منزلہ عمارت جس کا نام اسلم بلڈنگ ہے،جھکنے کے باعث برابر والی عمارت سے ٹکرا رہی ہے۔
علامہ اقبال کالونی کی اسلم بلڈنگ کے پلرز نے اپنی جگہ چھوڑ دی ہیں عمارت میں اب بھی رہائش موجود ہے۔ رہائشی ایسی حالت میں بھی عمارت خالی کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اس پر کوئی ایکشن لیا ہے۔
لیاری کراچی کا وہ علاقہ ہے جہاں سب سے پہلے غیر قانونی پورشنز اور فلیٹس بنائے گئے تھے، یہاں ایسی غیر قانونی سینکڑوں عمارتیں ہیں جو مخدوش ہو چکی ہیں اور کسی بھی وقت گر کر حادثات کو دعوت دیتی نظر آرہی ہیں۔ نہ ہی متعلقہ اداروں کو عوام کی جان ومال کی فکرہے نہ ہی حکومت سندھ اس طرف توجہ دے رہی ہے، صرف زبانی بیان بازی سے کام چلایا جاتا ہے۔
کمشنر کراچی اور ضلعی ڈپٹی کمشنر جنوبی بھی اس پر کوئی ایکشن نہیں لے رہے اور عمارتوں کے گرنے کا انتظار کیا جارہا ہے۔ ابھی کچھ دن قبل لیاری میں ہی ایک عمارت گرنے سے درجنوں رہائشی اپنی زندگیاں گنوا چکے ہیں،جبکہ گولیمار اور لیاقت آباد میں عمارتیں گرنے سے اب تک سینکڑوں شہری ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں تاہم حکومت اس پر نہ تو ایس بی سی اے سے باز پرس کرتے ہی نہ ہی کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود آج بھی نئی غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات جاری ہیں، ان میں سر فہرست لیاقت آباد ہے جو غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے دوسرا لیاری بننے جا رہا ہے۔
اسی طرح ناظم آباد، جمشید ٹاون، گلشن اقبال، گلبرگ،اور نیو کراچی میں بھی آج سینکڑوں غیر قانونی پورشنز اور فلیٹس ایس بی سی اے افسران کی سرپرستی میں تعمیر ہورہے ہیں۔ ان عمارتوں کی تعمیر شہریوں کی یوٹیلیٹی سروسز کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔
شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ شہریوں کی جان مال کے تحفظ کے لیے از خود نوٹس لیں۔اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، کیوں کہ ان افسران کے خلاف جب تک کارروائی نہیں ہو گی تب تک یہ سلسلہ تھم نہیں سکتا، ان افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے چیک کیے جائیں تو سب سامنے آجائے گا۔