کراچی: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ترمیم شدہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) جعلی خبروں کو روکنے میں مدد فراہم کرے گا، آرڈیننس کے تحت کسی کو بھی اس جرم میں ملوث ہونے سے مستثنیٰ نہیں کیا جائے گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نسیم نے کہا کہ ایکٹ میں ترامیم کے نافذ ہونے کے بعد جعلی خبریں پھیلانا قابلِ سزا جرم تصور کیا جائے گا۔ ”یہ چھ ماہ تک قید کے ساتھ ایک غیر ضمانتی جرم بھی ہوگا۔”
وفاقی کابینہ کی جانب سے پیکا 2016 میں ترمیم کے لیے صدارتی آرڈیننس کی منظوری کے ایک روز بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ آرڈیننس کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے مانگی گئی تھی۔
آج اپنی پریس کانفرنس میں، فروغ نسیم نے وضاحت کی کہ یہ قانون بنیادی طور پر عوامی شخصیت یا پبلک آفس ہولڈر کے لیے ہے، جبکہ عوام کی جانب سے غلط معلومات یا جھوٹی خبروں کے بارے میں شکایت درج کروائی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے چند حالیہ واقعات کا حوالہ دیا جن میں کچھ معززین کو غلط معلومات کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ چند ہفتے قبل سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی گئی۔
بیرسٹر نسیم نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان مبینہ اختلافات کے خلاف خبروں کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ ”یہ قانون ایسی خبروں کو ختم کر دے گا۔”
وزیر قانون کے مطابق جج جعلی خبروں سے متعلق مقدمات کا چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جج مقررہ وقت میں فیصلہ کرنے میں ناکام رہے تو، متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک خط بھیجا جائے گا تاکہ جج سے وضاحت طلب کی جائے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پی ٹی آئی نیا قانون متعارف کروا رہی ہے کیونکہ وہ اپنے دور کے اختتام کو محسوس کررہی ہے اور حریفوں کو ان کو نشانہ بنانے سے روک سکتی ہے، وزیر قانون نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہااگر ہم اپوزیشن میں ہیں تو ظاہر ہے یہ قانون ہمارے لیے سازگار نہیں ہوگا۔ اس لیے یہ خیال کہ حکومت جلد گھر جائے گی درست نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہوگی۔شاہ محمود قریشی