اسلام آباد،الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے فارغ التحصیل گریجویٹس بیروزگاری کیخلاف سراپااحتجاج

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے فارغ التحصیل طلباء بے روزگاری کے خلاف سراپا احتجاج
اسلام آباد، الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے فارغ التحصیل طلباء بے روزگاری کے خلاف سراپا احتجاج

اسلام آباد میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کے میڈیکل سائنس سے تعلق رکھنے والے فارغ التحصیل گریجویٹس بے روزگاری کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

تفصیلات کے مطابق الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز میں میڈیکل سائنس کے فارغ التحصیل گریجویٹس نے احتجاج کے دوران ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایم بی بی ایس کی طرح ایف ایس سی اور انٹری ٹیسٹ پاس کرتے ہیں اور میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں سے 4 یا 5 سال پر مشتمل ڈگری حاصل کرتے ہیں۔

احتجاج کے دوران فارغ التصیل گریجویٹس نے کہا کہ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز تقریبا 25 ہزار سے زیادہ فیلڈز پر مشتمل ہیں۔ ہر سال 4 سے 5 ہزار طالب علم ان اداروں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔یہاں تک کہ کورونا کی وبائی حالت میں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکس کے ساتھ ساتھ میڈیکل ٹیکنالوجسٹ بھی فرنٹ لائن میں شامل سمجھے جاتے ہیں۔

فارغ التحصیل گریجویٹس نے کہا کہ ہم میڈیکل لیبارٹری اور ٹیکنالوجی سسٹم پر روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں ٹیسٹ کر رہے ہیں۔میڈیکل ریڈیالوجی کے تحت کورونا کے مریضوں کے لا تعداد چیسٹ ایکسرے کر رہے ہیں۔ میڈیکل اینستھیزیا کے تکنیکی ماہرین وینٹی لیٹرز پر کورونا مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔میڈیکل ٹیکنالوجسٹس بھی اپنا کام کر رہے ہیں۔

گریجویٹس نے کہا کہ ہم فرنٹ لائن پر کام کرتے ہیں لیکن 1000 گریجویٹس بے روزگاری اور نوکری نہ ہونے کی وجہ سے بہت برے حالات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔ایک مستند ڈگری اور پریکٹس کے بعد پاکستان میں ان کو کوئی مقام نہیں دیا جا رہا۔ نہ ملازمت دی جاتی ہے اور نہ ہی کونسل کی طرح ریگولرائز کرنے والا کوئی ادارہ ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں عطائی کہا جا رہا ہے۔ایم بی بی ایس کے پاس پی ایم ڈی سی کونسل ہے۔ نرسز کے لیے نرسنگ کونسل  جبکہ فارماسسٹ کیلئے فارمیسی کونسل ہے۔ یہاں تک کہ حکماء کے لیے بھی طب کونسل موجود ہے لیکن الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو بغیر کسی رہنمائی کے چھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی روک تھام کیلئے ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز نے بھی خدمات سرانجام دیں۔ ہماری کونسل بنانے کی منظوری دی جائے تاکہ ہم اپنے ساتھیوں کے لیے نوکریوں کا بندوبست کرسکیں اور ایک اچھے پلیٹ فارم پر تمام دوستوں کے مسائل حل کرسکیں۔مسائل حل نہ کیے گئے تو ڈی چوک پر دھرنا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارتِ اطلاعات نے میڈیا اداروں کو 70 کروڑ کے بقایا جات ادا کردئیے

Related Posts