شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ عالمی امن کا خواب صرف ایک دن مختص کرنے سے نہیں عملی اقدامات سے آئے گا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جب تک بنیادی حقوق کی فراہمی اور شہری آزادیاں نہیں دی جائیں گی تب تک دنیا، ریاستوں اور معاشروں میں امن نہیں آئے گا، دنیا نے دیکھ لیا کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں بلکہ مزید مسائل پیدا کرتی ہیں، آج افغانستان، شام، لیبیا سمیت کئی ممالک ان مسائل کا بڑا ثبوت ہیں۔
جب تک عالمی ریاستی اور معاشرتی سطح پر محکوم عوام کو بنیادی حقوق فراہم نہیں کئے جاتے جب تک غاصب ریاستیں کشمیر و فلسطین جیسے خطوں کو ہٹ دھرمی و ظلم و جبر کا شکار کرنا بند نہیں کرتیں، عالمی امن کے قیام کا دعویٰ خواب ہی رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
سعودی عرب حوثیوں کے ساتھ امن عمل کیلئے پر عزم، یمن میں امن کا امکان روشن
جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر، مشرق وسطی میں مسئلہ فلسطین کے حل اور ملکوں میں داخلی طور پر بنیادی حقوق اور شہری آزادیوں کو تحفظ دینے سے ہی پائیدار امن کا قیام عمل میں آسکتا ہے، صرف ایک دن مختص کرنے سے دنیا میں امن قائم نہیں ہوگا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ یوم امن ایسے موقع پر آیا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، پوری دنیا کی قیادت ایک چھت تلے جمع ہے، دنیا میں امن کیلئے آج کے روز ہی کم از کم تجدید عہد کرتے ہوئے اقدامات بھی اٹھانا ہونگے، جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطی میں مسئلہ فلسطین کئی عشروں کے بعد بھی حل نہ ہونا عالمی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے بعد اثرات پوری دنیا سمیت جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی پر پڑے جس سے افغانستان کے ساتھ ان کے ہمسائیہ ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے، یہ جنگیں بھی ایک سازش کے تحت مسلط کی گئیں، دنیا نے جبر و ظلم کے ساتھ اور اقتدار کے نشے میں چور ہوکر ریاستوں پر چڑھ دوڑنے کا انجام دیکھ لیا۔
انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا جنگیں مزید مسائل پیدا کرتی ہیں اور انسانی المیے جنم دیتی ہیں، طاقت کے استعمال نے انسانیت کو امن کے دل فریب نعرے کے ساتھ تہہ تیغ کیا مگر افسوس اب ایک نئی گیم کے ذریعے اسرائیل کا راستہ ہموار کیا جارہا ہے جس سے خود اسلامی دنیا میں خلیج بڑھ گئی ہے۔