اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے میشا جنسی ہراسانی کیس میں گلوکارہ میشا شفیع کی اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظور کر لی جبکہ عدالت نے علی ٖظفر سے اپیل پر جواب بھی طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جنسی ہراسانی کیس میں سپریم کورٹ نے میشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے جنسی ہراسانی کی تعریف از خود نوٹس کیس سے منسلک کردیا ہے۔ اپیل کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی سپریم کورٹ ججز بنچ نے کی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے میشا شفیع کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ فیصلے کے برعکس میشا شفیع کی اپیل ابتدائی سماعت کیلئے منظور کی۔ عدالت نے گلوکار و اداکار علی ظفر اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹسز جاری کردئیے۔
سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا کہ ہراسانی کی شکایت متعلقہ ادارے کے ملازمین کو ہی کرنے کی اجازت ہے، قانون کے تحت شکایت کیلئے شکایت کرنے والے کا اس کا ملازم ہونا شرط نہیں کیونکہ ہراسانی قانون تعلیمی اداروں پر بھی نافذ العمل ہے۔
علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ کیس کے میرٹس کو نہ دیکھا جائے، لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ ساتھ وفاقی محتسب بھی گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست کو خارج کرچکے ہیں۔ عدالت نے کہا کیس کا فیصلہ نہیں ہورہا، نوٹس قانونی نکات کی وضاحت کیلئے بھیجا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جو قانونی نکات سامنے لائے گئے ہیں، ان کا جائزہ لیا جانا اور جو سوالات میشا شفیع کے وکیل نے اٹھائے، ان پر غور کرنا ضروری ہے۔ بعد ازاں عدالت نے میشا شفیع کیس کو جنسی ہراسانی تعریف از خود نوٹس کیس سے منسلک کیا۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسانی تعریف از خود نوٹس پر بھی سماعت جاری ہے۔
خیال رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع نے لاہور ہائیکورٹ کے 11اکتوبر کے فیصلے کے خلاف 10 دسمبر 2019ء کو اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ منگل کو لاہور ہائیکورٹ اور وومین محتسب اور گورنر کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔
وومین محتسب نے مئی اور گورنر پنجاب نے جولائی 2018کو میشا شفیع کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ نے وومین محتسب اور گورنر پنجاب کا فیصلہ برقرار رکھا۔وومین محتسب اور گورنر نے میشا شفیع کی درخواست کو نامناسب قرار دیا تھا ۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع کی11اکتوبر کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر