افغانستان کی امداد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان کے گزشتہ ماہ کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان میں اس بات پر شدید خدشات تھے کہ افغانستان میں غربت اور بھوک بڑھ جائے گی کیونکہ مغرب نے طالبان کے غلبے کے بعد افغانستان کی امداد روک د ی ہے اور افغان عوام کو ملنے والی امداد کا سلسلہ بند ہوچکا ہے اور رواں ماہ کے آخر تک ملک میں خوراک کی قلت کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے۔

طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے سے پہلے تقریباًنصف آبادی امداد پر انحصار کرتی تھی تاہم ملک میں خشک سالی اور خوراک کی قلت اورورلڈ فوڈ پروگرام نے اندازہ لگایا ہے کہ تقریباً14 ملین افراد بھوک کے دہانے پر ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا جبکہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں ڈونرز نے افغانستان کی مدد کے لیے 1اعشاریہ 1 بلین ڈالر سے زیادہ امداد کا وعدہ کیا ہے۔

جہاں مغرب نے افغانستان کی امداد کا اعادہ کیا ہے وہیں  پاکستان اور چین نے بھی افغانستان کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جبکہ بیجنگ نے کورونا ویکسین کے ساتھ 31 ملین ڈالر کی خوراک اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کا وعدہ کیا۔پاکستان نے مختلف افغان شہروں میں خوراک اور طبی امداد کی چار کھیپ روانہ کی ہیں جبکہ بیرون ملک منجمد افغان اثاثے جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

یہ دیکھنا مایوس کن رہا ہے کہ مغربی ممالک افغان عوام کو معاشی اور طبی مدد کی بجائے ان کو اکیلا چھوڑ گئے ہیں اور ڈونرز کے پیچھے ہٹنے کے بعد صحت کی بہت سی سہولیات ختم ہونے کا خطرہ ہے۔تقریباً نصف ملین لوگوں نے بیرون ملک پناہ مانگی ہے جبکہ لاکھوں کو بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔

طالبان کے طرز عمل پر خدشات کے باوجود ہمیں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے۔ امداد یا فنڈز کی فراہمی میں سست ردعمل یا ہچکچاہٹ کے سنگین انسانی نتائج ہوں گے اورافغانستان میں انسانی اور سیکورٹی بحران کا پوری دنیا پر براہ راست اثر پڑے گاجبکہ مزید بحران سے بچنے کے لیے اجتماعی کارروائی کرنا ضروری ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ افغان عوام کیلئے روزگار کی فراہمی ،خوراک ، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے وسائل درکا ر ہیں اور موجودہ حالات میں یہ مشکل چیلنجز ہیں لیکن ہمیں ان لاکھوں افغانیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو غیر یقینی اور تاریک مستقبل کو دیکھ رہے ہیں، دنیا کو آگے بڑھ کر افغان عوام کی داد رسی کرنی چاہیے اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے منجمد اثاثے اور امداد کا سلسلہ بحال کرنا چاہیے۔

Related Posts