اسلام آباد: عدالت نے نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں گرفتار سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو 13 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا ۔
قومی احتساب بیورونے نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں گرفتار احسن اقبال کو آج اسلام آباد کی احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا۔ نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے سماعت کے دوران موقف اختیار کیا گیا کہ نارووال اسپورٹس سٹی کے پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کیا گیاہے۔
نارووال اسپورٹس سٹی کی لاگت 1999 میں 3 کروڑ سے بڑھا کر 9 کروڑ کردی گئی، مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے پی سی ون اپنی نگرانی میں منظور کیا، نیب نے پنجاب حکومت سے ریکارڈ مانگا ہے جس کی احسن اقبال سے تصدیق کرانی ہے، نیب کو تفتیش مکمل کرنے کے لیے احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے، اس لئے احسن اقبال کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کے وکیل نے ریمانڈ کی درخواست کے خلاف اپنے دلائل میں کہا کہ منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی نے دی تھی احسن اقبال نے منصوبہ کی منظوری نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے موکل کے خلاف رشوت لینے کا ایک بھی الزام نہیں ہے اگر نیب کے پاس کوئی دستاویز ہے تو پھراحسن اقبال کا 90 روزہ ریمانڈ دے دیں۔
سماعت کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ 1993 سے ایم این اے ہوں، اس دوران میرے اثاثے بڑھے نہیں بلکہ کم ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ بے گناہی ثابت کرنے نیب دفتر پیش ہوا تو گرفتار کرلیا گیا، انہوں نے کہا کہ میرے بازو پر گولی لگی تھی، جس کی سرجری ہونی تھی لیکن میں ڈاکٹر کے پاس نہیں گیا اور نیب میں پیش ہوا۔نیب کے پاس ذرائع موجود ہیں یہ چیک کر لیں میرے اثاثے کتنے ہیں،۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس