ورلڈ کپ کسی بھی کھیل کا ہووہ ہرٹیم کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہےاور ٹیمیں عالمی ایونٹ میں کامیابی کیلئے سالہا سال تیاریاں کرتی ہیں اور ٹائٹل کے حصول کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتی ہیں۔
کرکٹ کو فٹبال کے بعد دوسرا مقبول ترین کھیل قرار دیا جاسکتا ہے جس میں ٹیمیں تو کم ہوتی ہیں لیکن جوش و ولولہ عروج پر پہنچا ہوا ہوتا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں بھارت کی میزبانی میں جاری ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ بھی ایک ایسا ہی ایونٹ ہے جس میں شریک ہر ٹیم ٹائٹل جیتنے کیلئے مکمل طور پر تیار اور پرجوش دکھائی دیتی ہے تاہم میزبان بھارت کی ٹیم جو بطور فیورٹ اس ایونٹ میں شریک تھی وہ تاحال کامیابی سے محروم ہے جس کے بعد شائقین کرکٹ بھارتی ٹیم کو آئی پی ایل تک محدود ہونے کے طعنے دے رہے ہیں ۔
بھارتی کرکٹ ٹیم
25 جون 1932کو برطانیہ کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ سے کرکٹ کا آغاز کرنے والی بھارتی ٹیم اب تک تمام آئی سی سی ایونٹس میں کامیابی کے علاوہ اس وقت ٹیسٹ درجہ بندی میں دوسرے، ایک روزہ میں چوتھے اور ٹی ٹوئنٹی میں تیسرے درجہ پر براجمان ہے۔
اس عالمی میلے میں بھارتی کرکٹ ٹیم نے سب سے مضبوط ٹیم کے طور پر شرکت کی لیکن میدان میں عملی طور پر بھارت کو پہلے پاکستان اور دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ٹیم کے سیمی فائنل مرحلے تک پہنچنے کے امکانات انتہائی کم رہ گئے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ میں بھارت کی پوزیشن
حالیہ ایونٹ میں بھارت کی ابتدائی دونوں میچز میں شکست کے بعد سیمی فائنل مرحلے تک رسائی کھٹائی میں پڑ گئی ہےجبکہ مبصرین کے مطابق بھارت کا سیمی فائنل کھیلنا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے کیونکہ گروپ ٹومیں پاکستان اپنے تینوں میچز جیت کر پہلے نمبر پر ہے اور سیمی فائنل کھیلنے میں بظاہر کوئی مشکل نہیں ہے جبکہ دوسری ٹیم کا چناؤ ابھی باقی ہے۔
گروپ ٹومیں ٹیموں کا جائزہ لیا جائے تو افغانستان نے اب تین میچوں میں سے دو میں کامیابی حاصل کی جبکہ نمیبیا نے دو میں سے ایک میچ میں جیت حاصل کی ۔نیوزی لینڈ نے دو میں سے ایک میچ جیتا اور ایک میں شکست ہوئی ہے۔ بھارت اور اسکاٹ لینڈ کی ٹیمیں اپنے اپنے دونوں میچ ہار چکی ہیں۔
بھارت کیسے سیمی فائنل میں جاسکتا ہے
گروپ ٹومیں پاکستان کی اگلے مرحلے تک رسائی تو یقینی ہے تاہم بھارت کیلئے سیمی فائنل کھیلنا جوئے شیرلانے کے مترادف ہے۔بھارتی ٹیم کیلئے اب صرف اگلے تین میچز جیتنا ہی کافی نہیں ہوگا بلکہ نیوزی لینڈ کو نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ سے ہارنا ہوگا۔
افغانستان کو بھی اگلے میچوں میں ناکام ہونا پڑے گا اور افغانستان اور نیوزی لینڈ کی بدترین پرفارمنس کے علاوہ اگر بھارت تینوں میچز جیتے اور ساتھ ساتھ رن ریٹ بھی بہتر کرے تب ہی فائنل فور تک رسائی کا حقدار ہوگا لیکن اگر افغانستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دی تو معاملہ نیٹ رن ریٹ پر اٹک جائے گا۔
بھارتی کپتان کا بیان
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کاکہنا ہے کہ دو میچ ہارنے کے باوجود بھارت کے لئے ابھی ورلڈ کپ ختم نہیں ہوا ہے، ہمیں مثبت کرکٹ کھیل کر ٹورنامنٹ میں واپس آنا اور ابتدائی دو ناکامیوں کا ازالہ کرنا ہے۔ دو میچ اچھا نہیں کھیل سکے لیکن مثبت رہ کر ایسے خطرات لینا ہے جو ہمیں ٹاپ فور تک لے جائیں۔ ملک کے وقار کے لئے شکستوں کو فراموش کرکے اچھی کرکٹ کھیلنا ہوگی۔
بھارتی ٹیم اورآئی پی ایل
انڈین پرئمیر لیگ میں پیسے کی چکا چوند اور رنگینوں کی وجہ سے بھارتی کھلاڑیوں کی توجہ اصل کرکٹ سے ہٹ چکی ہے اور بھارتی کھلاڑی آئی پی ایل میں پیسہ کمانے کوقومی ٹیم سے زیادہ ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ابھی حالیہ ورلڈکپ سے بھارتی ٹیم انتہائی مصروف وقت گزار کر آئی ہے جس کو بھارتی کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں نے ورلڈ کپ کی تیاریوں سے نتھی کرنے کی کوشش کی تاہم حقیقت یہ ہے کہ آئی پی ایل کی وجہ سے اس وقت بھارتی ٹیم میں موجود کھلاڑی انتہائی تھکے ماندے اور مایوس دکھائی دیتے ہیں ۔
کھلاڑیوں کو کسی بھی بڑے مقابلے سے قبل جسمانی تیاریوں اور فٹنس کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر مستعد ہونے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بھارت نے پیسے کی ہوس میں اپنے کھلاڑیوں کو مشین کی طرح استعمال کرنے کی کوشش کی جس کے نتائج ورلڈ کپ میں سب سے خراب پرفارمنس کی صورت میں سامنے آئی ہے جس کے بعد یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پیسے کے لالچ میں بھارت کی کرکٹ صرف آئی پی ایل تک محدود ہوچکی ہے۔