قرآن کی بے حرمتی کے بعد سویڈن ہم سے کسی اچھائی کی امید نہ رکھے، طیب ایردوان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ترک صدررجب طیب ایردوان نے خبردارکیا ہے کہ اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر ہونے والے شرانگیز احتجاج کے بعد سویڈن کومعاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم(نیٹو) کی رُکنیت کے لیے ترکیہ کی حمایت کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

ترک صدر نے سوموار کوکابینہ کے اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ اسٹاک ہوم میں ہمارے سفارت خانے کے سامنے اس طرح کی توہین کی اجازت دیتے ہیں وہ نیٹو کی رکنیت کے لیے ہماری حمایت کی توقع نہیں کر سکتے‘‘۔ان کا اشارہ ترک سفارت خانے کے باہرقرآن مجید کی انتہائی بے توقیری کی طرف تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

طالبان حکومت کا گداگروں کیلئے وظائف، تعلیم اور اسکل ڈیوپلمنٹ پروگرام

ترک صدر نے کہا کہ ’’اگرآپ دہشت گرد تنظیموں کے ارکان اور اسلام کے دشمنوں سے بہت محبت کرتے ہیں اور ان کی حفاظت کرتے ہیں تو ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ آپ اپنے ممالک کی سلامتی کے لیے ان کی حمایت حاصل کریں‘‘۔

ہفتے کے روز اسٹاک ہوم میں ترکیہ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران میں قرآن مجید کا ایک نسخہ نذرآتش کیا گیا تھا۔اس دریدہ دہنی پر سویڈین اور ترکیہ کے درمیان تناؤ میں اوراضافہ ہوگیا ہے۔واضح رہے کہ سویڈن کو فوجی اتحاد میں شمولیت کے لیے ترکیہ کی حمایت کی ضرورت ہے۔

ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ہارڈ لائن کے رہ نما راسمس پلودان نے دریدہ دہنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرآن مجید کا نسخہ نذرآتش کیا تھا۔ سویڈن کی شہریت رکھنے والے پلودان ماضی میں متعدد مرتبہ ایسے مظاہرے کرچکے ہیں جہاں انھوں نے قرآن مجید کو نذرآتش کیا ہے۔

سعودی عرب، اردن ،کویت اور پاکستان سمیت متعدد ممالک نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور ترکیہ سمیت مختلف ملکوں میں اس واقعہ کے خلاف مسلمانوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں۔

سویڈن اور فن لینڈ نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد گذشتہ سال نیٹو میں شمولیت کے لیے درخواست دی تھی۔ تنظیم کے دستور کے تحت تمام 30 رکن ممالک کو کسی ملک کی رُکنیت کی ایسی کسی درخواست کی منظوری دینا ہوتی ہے۔

انقرہ نے اس سے قبل کہا تھا ہ سویڈن کو پہلے خاص طورپرترکیہ سے تعلق رکھنے والے اپنے ہاں مقیم دہشت گردوں کے خلاف واضح مؤقف اختیارکرنا ہوگا۔ان میں خاص طورپر کرد عسکریت پسند اور ترکیہ میں 2016ء میں حکومت مخالف ناکام بغاوت میں ملوّث گروپ شامل ہیں۔

ترکیہ پہلے ہی سویڈن کے سفیر کواسٹاک ہوم میں پیش آنے والے واقعہ کے بارے میں طلب کرچکا ہے،اس نے اسی ہفتے سویڈن کے وزیردفاع کا انقرہ کا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا ہے اور اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

Related Posts