پاکستانی کاشتکار نے 6 سال کی طویل جدوجہد اور محنت کے بعد اپنا منی ڈیم تعمیر کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2-1
کیا ایرانی ایٹمی پلانٹس پر امریکی حملہ ڈراما ہے؟
zia-2-1
مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا کر الزام ایران پر ڈالنے کی تیاری؟
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
امراء کی سازشیں بے نقاب!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چکوال: پنجاب کے کاشتکار نے بارانی علاقے میں اپنی مدد آپ کے تحت منی ڈیم تعمیر کرلیا جس سے وہ اپنی زمینوں کے ساتھ ساتھ قریبی دیہات کی زمینوں کو بھی پانی فراہم کررہا ہے۔

چکوال شہر سے 30 کلو میٹر کی مسافت پر قصبہ بکھاری کلاں میں بنا یہ منی ڈیم ایک کاشتکار نے 6 سال کی طویل جدوجہد اور محنت کے بعد مکمل کیا، تقریباً 4 کروڑ روپے کی لاگت سے 35 ایکڑ پر بنے اس منی ڈیم کی گہرائی 15 فٹ ہے۔

ڈیم میں بارش اور ندی نالوں سے آنے والا پانی جمع ہوتا ہے، اس ڈیم سے 200 ایکڑ رقبے کو پانی فراہم کرنے کی گنجائش ہے لیکن ابتدائی طور پر 100 ایکڑ رقبے کو پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایشیا کپ کے کمنٹری پینل کا اعلان کردیا گیا

کاشتکار چوہدری عرفان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس پانی کا کوئی متبادل بندوبست نہیں تھا، ہمارا علاقہ بارانی ہے، زیر زمین پانی کے بہت مسائل تھے، جب ہم لوگوں نے دیکھا یہاں پر پانی بھی ضائع ہورہا ہے، ہماری نسل ان زمینوں پر کام کرتے ہوئے تھک ہار گئی ہے جس پر ہم نے سوچا کیوں نہ اسی پانی کو جمع کرکے اسی کو استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 6 سال کے طویل عرصے کے بعد آج ہم اس منزل پر پہنچے ہیں کہ جہاں اپنی زمینوں کو پانی فراہم کررہے ہیں وہیں پر دوسرے لوگ بھی مستفید ہورہے ہیں اور علاقے کا واٹر ٹیبل بھی بہتر ہوگیا ہے، ڈیم سے 18 کیوسک کی ایک چھوٹی نہر بھی نکالی گئی ہےجس سے بنجر اور ویران پڑے رقبے پر اب ہریالی ہی ہریالی ہے۔

کاشتکار کے مطابق ہم نے ٹرنل کے اندر 2×2 کی کنال نکالی ہے جس میں 18 کیو سک کا پانی دیا جا رہا ہے، بھکاری کلاں سمیت جڑواں دیہاتوں کو بھی پانی فراہم کیا جا رہا ہے جو رقبہ بنجر اور ویران پڑا تھا آج اس میں سبزہ اور ہریالی ہے۔

کاشتکار چوہدری عرفان نے کہا کہ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سنا تھا ایگری کلچر پر پاکستان میں سبسڈی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، ہمیں بہت زیادہ بجلی کی بلنگ آرہی ہے جس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انشاء اللہ یہاں سے ٹربائن کی لو ہیڈ پر 70 کلو واٹ بجلی بنانے کا ارادہ ہے۔

Related Posts