اسلام آباد: افغان رہنما اور اولسی جرگہ کے اسپیکر رحمان رحمانی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن عمل کر ختم کردیا گیا جو افسوسناک ہے۔ اگر طالبان ناکام ہوتے ہیں تو پھر 1996 والی صورت حال ہوگی ۔ افغانستان میں یک جماعتی اجارہ دارانہ حکومت ناقابل قبول ہوگی۔ افغانستان میں ایسا آئین قبول ہوگا جوعوام کو تحفظ دے سکے۔
پاکستان ائے ہوئے افغان وفد کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمان رحمانی کا کہنا تھا کہ ہمارے اس دورے کو مقصد مفاہمت کو فروغ دینا اور افغانستان میں جاری خونریزی کا خاتمہ ہے۔ دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید سے ملاقاتیں کی ہیں۔
افغان وفد کے رہنما نے کہا کہ ملاقاتوں میں تمام ایشوز پر بات چیت کی گئی، اب آئندہ مرحلہ افغانستان میں حکومت سازی ہے، تمام فریقین کو افغان حکومت میں شامل کرنے سے ہی کامیابی ملے گی۔
پاکستان کے دورے پرآئے افغان وفد کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت سے نئی اور غیرجانبدارانہ افغان پالیسی ملی۔ پاکستان تبدیل ہو چکا، افغانستان میں بھی سوچ میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
اسپیکر افغان اولسی جرگہ رحمان رحمانی ہم افغان عوام کی آزادی اظہار رائے اور قانون کی نفاذ پر یقین رکھتے ہیں اگر طالبان ناکام ہوتے ہیں تو پھر 1996 والی صورت حال ہوگی۔ اسپیکر افغان اولسی جرگہ کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت بننی چاہیے جو افغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج کا افغانستان 1996 سے بہت مختلف ہے، آج کی نوجوان نسل جدید دور اور ترقی پر یقین رکھتی ہے۔ اشرف غنی نے امن عمل اور مذاکرات میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کیا۔
افغان وفد کا کہنا تھا کہ اشرف غنی پر 269 ملین ڈالرز کی چوری کا الزام لگایا جا رہا ہے، اشرف غنی نے افغانستان کے اقلیتی گروہوں کو دیوار سے لگا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت 1 روپے 47 پیسے فی یونٹ بڑھنے کا امکان