احتساب کاسفر

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

پی ٹی آئی کرپشن کے خلاف سخت احتساب اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا وعدہ کرتے ہوئے اقتدار میں آئی تاہم تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی انسداد بدعنوانی کی مہم میں پیش رفت ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے اور زیادہ تر ہائی پروفائل ملزمان یا تو ضمانت پر ہیں یا پھر رہا ہونے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

حکومت کیلئے اب ایک اور جھٹکا وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کااچانک استعفیٰ ہے۔ وہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی پیروی کرنے میں سب سے آگے رہے۔شہزاداکبر کا استعفیٰ احتساب کی مہم کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔ انہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کا کام سونپا گیا تھا تاہم اس مہم کے اب تک کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔

اس وقت ملک میں جاری سیاسی کشیدگی اپنے عروج پر ہے شاید یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ اقتدار سے زیادہ اپوزیشن میں خطرناک ثابت ہوں گے۔

وزیراعظم اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ بات چیت سے بھی گریزاں ہیں۔ان کاکہنا ہے کہ ایسا کرنا قوم کے خلاف ہونے والے جرائم کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہوگا۔ وزیراعظم نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں سمجھتے بلکہ مجرم سمجھتے ہیں۔

اپوزیشن نے وزیر اعظم کی دھمکی پرشدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اپوزیشن ایک بار پھر حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کے لیے کمر بستہ ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں سیاسی ماحول گرم ہوچکا ہے۔

پیپلز پارٹی کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ٹریکٹر مارچ کر رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی بھی سندھ کے بلدیاتی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی ہے۔

احتساب کے مقدمات کا اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچنا لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف ایک بار پھر اپوزیشن لیڈروں کی کرپشن کیخلاف مہم کو تیز کرپائے گی یا نہیں جبکہ وزیر اعظم کو اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ احتساب مہم کو مزید مضبوط بنایا جائے اور انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔