جاپان کی تاریخ کا ایک انوکھا اور دردناک کردار

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛جاپانی میڈیا)

جاپان کی تاریخ کا ایک انوکھا اور دردناک کردار، تسوتومو یاماغوتچی، وہ واحد انسان تھے جنہوں نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران ہیروشیما اور ناگاساکی دونوں پر ہونے والے ایٹمی حملوں کو زندہ دیکھا، سہا، اور پھر دنیا کے سامنے گواہی دی۔

یاماغوتچی کا تعلق ناگاساکی سے تھا مگر جنگ کے دنوں میں وہ کمپنی کے ایک کام سے ہیروشیما گئے ہوئے تھے۔ 6 اگست 1945 کی صبح وہ شہر میں موجود تھے جب امریکہ نے انسانی تاریخ کا پہلا ایٹمی حملہ کیا۔ بم کی تباہ کاری کے نتیجے میں وہ جھلس گئے، مگر معجزاتی طور پر زندہ بچ نکلے۔

زخموں کے ساتھ اگلے ہی دن وہ ناگاساکی واپس پہنچے۔ قدرت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ صرف تین دن بعد، 9 اگست کو وہ اپنے ہی شہر میں ایک اور ایٹمی دھماکے کا شکار بنے۔ دوسرے حملے میں بھی وہ محفوظ رہے، گو کہ انہیں دوبارہ چوٹیں آئیں۔

یاماغوتچی نہ صرف دو ایٹمی حملوں کے زندہ گواہ بنے، بلکہ اپنی باقی زندگی امن کے سفیر کے طور پر گزاری۔ انہوں نے دنیا کو جوہری ہتھیاروں کے خلاف خبردار کیا اور اپنی کہانی کو ایک استعارہ بنایا—کہ انسانیت اگر نہ جاگی، تو تباہی بار بار دستک دے گی۔

انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اقوامِ متحدہ اور عالمی رہنماؤں سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی اپیل کی۔ ان کی جدوجہد اس بات کی علامت بن گئی کہ تباہی کے اندھیرے سے بھی امید اور شعور کی روشنی جنم لے سکتی ہے۔

تسوتومو یاماغوتچی 2010 میں 93 سال کی عمر میں چل بسے مگر ان کی داستان آج بھی جوہری تباہی کی ہولناکی اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔

Related Posts