بھارتی فلم انڈسٹری کیلئے رواں سال بلا شبہ خوفناک ثابت ہوا ہے جب لاک ڈاؤن کے باعث کام پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے اور یکے بعد دیگرے 2 بالی ووڈ فنکار اِس جہانِ فانی سے رخصت ہو گئے۔
گزشتہ ماہ کے اختتام پر فلم اسٹار عرفان خان اور رشی کپور کی وفات کی خبروں نے فلم بینوں، اداکاروں اور بھارتی فلم کی صنعت سے وابستہ ہر شخص کو سوگوار کردیا۔
زندگی خوبصورت ہونے کےساتھ ساتھ تلخ بھی ہے تاہم وقت ہر غم بھلا دیتا ہے اور کل کے سوگوار آج کے خوشیاں بانٹنے والے بن جاتے ہیں۔ یہی زندگی کا دستور ہے۔
آج کا دن بالی ووڈ ایکٹر نواز الدین صدیقی کی زندگی میں اس لیے اہم ہے کہ سن 1974ء میں آج ہی کے روز نواز الدین صدیقی نے اِس جہانِ رنگا رنگ میں قدم رکھا تھا۔
بھارتی فلم انڈسٹری میں قدم جمانے کے لیے نواز الدین صدیقی نے سخت محنت کی جس کا ثمر ان کی جاندار اداکاری میں دیکھا جاسکتا ہے۔ آج ہم نواز الدین صدیقی کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔
ابتدائی زندگی اور ڈرامے کی تعلیم
بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی 19 مئی 1974ء میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ڈرامے اور اداکاری کی بنیادی تعلیم نیشنل اسکول آف ڈرامہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے انڈپینڈنٹ فلمز سے کیرئر کا آغاز کیا۔
نواز الدین صدیقی کی زیادہ تر فلموں نے ناقدین کی توجہ حاصل کی۔ اکیڈمی اوارڈز ہون یا برلن فلم فیسٹیول یا پھر ایشیاء پیسیفک اسکرین ایوارڈز نواز الدین صدیقی نے ہر جگہ نام کمایا اور آگے بڑھتے چلے گئے۔
فلمی کیرئیر
نواز الدین صدیقی کا فلمی کیرئیر مسلسل جدوجہد پر مبنی ہے۔ سن 1999ء میں نواز الدین صدیقی نے سرفروش میں دہشت گرد کا کردار ادا کیا جبکہ انہوں نے ایک ویٹر کا بھی کردار ادا کیا۔
ابتدائی طور پر نواز الدین صدیقی اتنے مشہور نہ ہوسکے، تاہم انہوں نے کام جاری رکھا۔ انہوں نے سن 2000ء میں جنگل، 2003ء میں منا بھائی ایم بی بی ایس اور 2006ء میں فیملی نامی فلموں میں کام کیا۔
سن 2007ء میں نواز الدین صدیقی نے بلیک فرائیڈے نامی فلم میں کام کرکے عالمی شہرت حاصل کی تاہم گینگز آف واسع پور میں سن 2012ء کا کام ناظرین پر گہری چھاپ چھوڑ گیا۔
ایک اہم فلم نواز الدین صدیقی نے سن 2012ء میں کی جب انہوں نے پتنگ نامی فلم میں اداکاری کے جوہر دکھائے جو بعد ازاں برلن فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی۔
برلن فلم فیسٹیول میں نواز الدین صدیقی کو تعریفی اعزاز (تھمبز اَپ ٹرافی) سے نوازا گیا اور فلمی ناقد راجر البرٹ انہیں یہ اعزاز دلانے میں پیش پیش رہے۔
سن 2013ء میں لنچ باکس میں بھی نواز الدین صدیقی کے کام کو بے حد سراہا گیا۔ فلم نے کین فلمز فیسٹیول میں متعدد اعزازات اپنے نام کیے۔
شہرت کیلئے سخت محنت
بھارتی فلم انڈسٹری پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں کافی بڑی ہے جہاں اداکاروں کی تعداد سینکڑوں سے نکل کر ہزاروں میں پہنچ گئی ہے۔
ان ہزاروں فنکاروں میں سے ہر ایک اس حقیقت سے خوب واقف ہے کہ بھارت کے 1 ارب 38 کروڑ افراد کے سامنے مقام پانا تو دور کی بات، انہیں نظر آنے کے لیے بھی محنت ضروری ہے۔
اس لیے زیادہ تر بھارتی فنکار نام اور مقام بنانے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں اور جب وہ بن جاتا ہے تو یہ محنت اسے قائم رکھنے اور بہتر بنانے پر صرف کی جاتی ہے۔
یہی صورتحال نواز الدین صدیقی کو بھی درپیش ہے، انہوں نے شدید محنت کرکے مسلمان ہوتے ہوئے بھی بھارت جیسے شدت پسند ملک میں ایک اہم اداکار کا رتبہ حاصل کیا۔
آج کل نواز الدین صدیقی یہ رتبہ برقرار رکھنے کیلئے سخت محنت میں مصروف ہیں جبکہ شدت پسند ہندو تنظیمیں نواز الدین صدیقی اور بالی ووڈ انڈسٹری کے تینوں خانز سمیت ہر ایک کے خلاف ہیں۔
اداکاری کی خصوصیات
نواز الدین صدیقی کو جو رول دیا جائے، وہ اس میں ڈوب کر اداکاری کرتا نظر آتا ہے۔ گینگ آف واسع پور میں نواز الدین نے انڈرورلڈ ڈان کا کردار ادا کیا جبکہ منٹو نامی فلم میں مشہور ڈرامہ نگار کے کردار میں نواز الدین صدیقی نے اداکاری کا جادوجگایا۔
اپنے رولز میں بے ساختگی ہو یا بر وقت ڈائیلاگ ڈلیوری، مزاحیہ اور سنجیدہ رولز میں مختلف طریقوں سے پیش آنا ہو یا کردار کی نوعیت کے اعتبار سے مزاج میں تبدیلی ظاہر کرنا، نواز الدین صدیقی نے ہر حالت میں اپنے کام کا لوہا منوایا ہے۔
مال و دولت سے بالاترکردار
بالی ووڈ اداکاروں کیلئے ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ لوگ پیسے کیلئے کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں۔ خاص طور پر خانز کے معاوضے اور نواز الدین صدیقی سمیت مسلمان اداکاروں کے معاوضوں پر ہر بھارتی ناقد کی نظر رہتی ہے جس پر موقع ملتے ہی بات شروع کردی جاتی ہے۔
سعادت حسن منٹو کی زندگی پر بننے والی فلم منٹو کیلئے نہ صرف نواز الدین صدیقی بلکہ مرحوم ہندو فنکار رشی کپور اور نغمہ نگار جاوید اختر نے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا۔ نواز الدین صدیقی نے محض علامتی طور پر 1 روپیہ لے کر سب کو حیران کردیا۔
مستقبل کیلئے نیک تمنائیں
نواز الدین صدیقی کی عمر ابھی 46 سال ہے جبکہ 77 سالہ امیتابھ بچن آج تک اداکاری کے مختلف شعبوں میں فعال نظر آتے ہیں۔ دیکھا جائے تو نواز الدین امیتابھ بچن کے مقابلے میں عمر کے لحاظ سے بچہ نظرآتا ہے جسے فلم کی دنیا میں مزید آگے جانا ہے۔
مداحوں کی نیک تمنائیں، دعائیں اور مثبت خواہشات اس طویل سفر میں نواز الدین صدیقی کے ساتھ ہیں اور آئندہ سالوں میں اسے نت نئے کردار کرکے شائقین کو اپنی اداکاری کے مزید پہلوؤں سے روشناس کرانا ہے۔ یہی ایک فنکار کی پہچان ہوتی ہے۔