قرنطینہ سینٹر میں سانپ نکل آیا، پولیس اہلکاروں میں خوف و ہراس

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قرنطینہ سینٹر میں سانپ نکل آیا، پولیس اہلکاروں میں خوف و ہراس
قرنطینہ سینٹر میں سانپ نکل آیا، پولیس اہلکاروں میں خوف و ہراس

کراچی:مختلف ممالک سے وطن واپس لوٹنے والے پاکستانیوں کو کراچی میں کورونا وائرس کے سلسلے میں آئیسولیٹ کرنے کے لیے سرجانی ٹاون تھانے کی حدود میں شہر کے دور افتادہ علاقے میں قرنطینہ سینٹر قائم کیا گیا ہے۔

یہ سینٹر شہرقائد سے لگ بھگ 30 کلومیٹر دور نادرن بائی پاس کی طرف قائم کیا گیا ہے۔ سندھ بلوچستان سرحد کے قریب زیر تعمیر لیبر فلیٹس میں قائم اس سینٹر تک جانے کے لیے نادرن بائی پاس سے 8 کلومیٹر دور تک چھوٹی سڑک سے جانا پڑتا ہے۔

اس قرنطینہ سینٹر کے آس پاس ویران پہاڑیاں اور بیابان علاقہ ہے،اس ویران علاقے کے زیر تعمیر لیبر فلیٹس میں بجلی ہے نہ پانی مگر یہاں غیر ممالک کی آسائشیں اور سہولتیں چھوڑ کر آنے والے ہم وطنوں کو مشکل وقت میں کئی کئی ہفتے رکھنے کا فیصلہ سندھ حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا

بیرون ممالک سے آنے والے ہم وطنوں کو تو چھوڑیں یہاں ڈیوٹی پر تعینات کراچی پولیس کے اہلکار بھی بہت پریشان ہیں جو پولیس حکام سے اس ڈیوٹی سے واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گزشتہ رات یہاں نکل آنے والے پانچ فٹ کے بڑے سانپ نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔گزشتہ رات کے اس واقعہ نے سینٹر کے مکینوں اور محافظوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ اہلکاروں کے مطابق پولیس والوں نے مل کر جیسے تیسے کرکے اس سانپ کو تو مار دیا مگر اس علاقے میں مزید کتنے سانپ ہوں گے یہ سوچ کر پولیس اہلکار خوفزدہ ہیں۔

بیشر پولیس اہلکاروں نے اس سینٹر سے واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ویسٹ زون پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن ناصر بخاری کا کہنا ہے کہ کچھ روز پہلے تک جب یہ سینٹر فعال تھا تو یہاں پر پولیس کی ڈیڑھ سو سے زائد اہلکاروں کی نفری تعینات تھی۔

اب اس سینٹر میں کوئی مسافر تو آئیسولیٹ نہیں لیکن سرکاری طور پر یہ سینٹر بند نہیں کیا گیا جس بنا پر یہاں 30 اہلکاروں کی نفری ابھی بھی ڈیوٹی کرتی ہے جو دس دس کے گروپ میں تین شفٹوں میں سرکاری ٹرانسپورٹ میں وہاں بھیجی جاتی ہے۔

Related Posts