بلوچستان میں توہین مذہب کے الزام میں اسکول ٹیچر قتل، واقعہ کیسے پیش آیا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلوچستان کے ضلع کیچ میں ایک استاد کو توہین مذہب کے الزام میں قتل کر دیا گیا۔

حکام کے مطابق عبدالرؤف جن کی عمر 20 سے 22 برس کے درمیان تھی، کیچ کے ضلعی ہیڈکوارٹر تربت میں انگریزی زبان سکھانے والے ایک تعلیمی مرکز میں استاد تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی ٹول پلازا پر اسمارٹ سرویلنس سسٹم کا آغاز ہوگیا

انہیں سنیچر کی صبح اس وقت قتل کیا گیا جب وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے متعلق علما کے ایک جرگے میں پیش ہونے کے لیے جا رہے تھے۔

پولیس کے مطابق یہ تربت میں اس نوعیت کا پہلا قتل کیس ہے۔

ایس ایچ او تربت حکیم بلوچ نے بتایا کہ عبدالرؤف کو تربت کے علاقے ملک آباد میں ایک قبرستان کے قریب نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر قتل کیا اور فرار ہو گئے۔ جائے وقوعہ سے پولیس کو پستول کی گولیوں کے چار خول ملے ہیں جنہیں تحویل میں لے کر واقعے کے محرکات سے متعلق تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

نجی اسکول اور لینگویج سینٹر کے پرنسپل سدھیر احمد نے بتایا کہ عبدالرؤف دشت بلنگور کے رہائشی تھے، وہ تعلیم کے لیے تربت آئے تھے۔ یہاں وہ صبح یونیورسٹی میں پڑھتے جبکہ شام کو ان کے سکول کی عمارت میں قائم نجی لینگویج سینٹر میں انگریزی پڑھاتے تھے۔

کچھ روز قبل سینٹر کے کچھ طالب علموں نے علما سے شکایت کی تھی کہ عبدالرؤف نے کلاس روم میں پڑھاتے ہوئے توہین مذہب کی ہے۔ کچھ لوگ یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی اٹھا رہے تھے۔

سکول پرنسپل کے مطابق طلبہ کی شکایت پر تربت کے کچھ علما تعلیمی ادارے آئے اور یہاں عبدالرؤف اور طلبہ کے بیانات سنے۔

عبدالرؤف کا اصرار تھا کہ انہوں نے گستاخی نہیں کی لیکن اس کے باوجود وہ معافی مانگنے کے لیے تیار ہیں۔ اس پر علما نے انہیں آج ایک جرگہ بلا کر ملک آباد میں قائم ایک مدرسے میں بلایا تھا جہاں شہر بھر کے علما جمع تھے۔

انہوں نے بتایا کہ چار سے پانچ موٹرسائیکلوں پر ہم مدرسے کی طرف جا رہے تھے۔ مدرسے سے کوئی 50 یا 100 گز کے فاصلے پر ایک قبرستان کے قریب پہلے سے تاک میں بیٹھے نامعلوم نقاب پوش افراد نے ان پر گولیاں چلائیں۔ عبدالرؤف نے بھاگنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے اور قتل کر دیے گئے۔

اردو نیوز کے مطابق اسکول انتظامیہ اور نہ ہی علما نے پولیس کو اس کیس سے متعلق پیشگی کوئی معلومات فراہم کی تھیں۔ علما اس معاملے کو اپنے طور پر حل کرنا چاہ رہے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے ورثا نے مقدمے کے اندراج کے لیے اب تک پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔ وہ میت لے کر آبائی علاقے چلے گئے ہیں جبکہ عینی شاہدین بھی پولیس کے ساتھ تعاون کرنے سے کترا رہے ہیں۔

اسکول پرنسپل سدھیر احمد نے مزید کہا کہ علما نے ہمیں بتایا تھا کہ عبدالرؤف نے معافی مانگ لی ہے، مزید علما کو بلا کر اس معاملے کو رفع دفع کریں گے تاکہ لوگوں کے جذبات کو ٹھنڈا کیا جا سکے۔

Related Posts