سعودی خاندان نے اپنے ہاں تقریبا نصف صدی تک ملازمت کرنے والے پاکستانی شہری کے اعزاز میں شاندار تقریب کا اہتمام کرکے اعلی اخلاق کا اظہار کردیا۔
مقبول احمد محمد رمضان ’’الجربوع‘‘ خاندان کا مکفول تھا اور انہیں کے ہاں ملازمت کرتا تھا۔ مقبول احمد نے سعودی خاندان کے ہاں 45 سال کام کیا۔ سعودی خاندان نے پاکستانی شہری کو شاندار ساتھ دینے پر اعزاز سے نوازتے ہوئے تقریب کا اہتمام کیا۔ تقریب میں پارٹی، شیلڈز، تحائف اور دل چھو لینے والی گفتگو سامنے آئی۔
اس واقعہ نے سعودی شہری کے اخلاق اور ملازمین سے اچھے برتاؤ کی بھی عکاسی کردی۔
خاندان کی طرف سے منعقد کی جانے والی اس تقریب میں چھوٹے اور بوڑھے ہر کسی نے شرکت کی اور اس میں دل کو چھونے والے الوداعی کلمات شامل تھے۔ تقریب میں خوبصورت یادوں کی خوشبو اور اس بہادر اور مہذب کارکن کے عمدہ رویے تھے۔ خاندان کی اپنے کارکن سے محبت، اس کی قدردانی اور احترام سے پیش آنے کا تذکرہ تھا۔
اس تقریب میں اپنے ہی گھر میں کام کرنے والے کی مہمان نوازی اور تعریف کی گئی ۔ اسے شیلڈز، اعزازات، قیمتی تحائف دیئے گئے۔ خاندان کے باپ، بھائی اور بیٹے کی طرف سے برادرانہ اظہار خیال کیا گیا۔ یہ ایک خوشگوار کارنیول تقریب وفاداری، جشن اور تعریف کو لیے ہوئے تھی۔
اس تقریب میں سعودی خاندان کے ’’ ناصر سلیمان الجربوع‘‘ نے 45 سال قبل اپنے اسپانسر شدہ “مقبول احمد ” کے ساتھ اپنی کہانی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ میں مقبول کو 45 سال قبل خاص طور پر 1397 ھجری کے لگ بھگ میں ملا تھا۔ اس وقت میری عمر 29 سال اور مقبول کی عمر 38 سال تھی۔ انہوں نے بریدہ میں میرے فارم پر کام شروع کیا۔ انہوں نے پوری سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ کام کیا۔
ناصر سلیمان نے مزید کہا مقبول احمد میرے ساتھ حائل روڈ پر واقع شمالی بریدہ میں میرے فارم میں منتقل ہوگئے۔ وہ انتھک محنت کرتے رہے۔ انہوں نے مجھ سے اور سب کے ساتھ بھائی جیسا سلوک کیا۔ ہم نے بھی بدلے میں انہیں محبت، تعریف اور احترام سے نوازا۔
اس نے مزید کہا کہ مقبول فارم کی دیکھ بھال، عمارتوں کی صفائی، خاندان کے لیے کھانا تیار کرنے، اان کی دیکھ بھال کرنے ، کھیتی کے تمام امور جیسے پانی پلانا، کھیتی باڑی کرنے اور گائے، بھیڑ اور مرغیاں پالنے میں مصروف ر ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبول میرے جذبات کا خیال رکھتے تھے۔ میرے ساتھ سلوک کرنے میں مہربان تھے۔ 45 سال گزرنے کے باوجود میرے ساتھ کام کرتے رہے۔ ہم نے نئے فارم پر کام کیا ، پھر پہلے فارم پر کام پر واپس آئے۔ 86 سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجود ان کے حسن سلوک، خلوص اور کام کے لیے لگن میں کوئی فرق نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ خاندان نے وفاداری اور احسان کی واپسی کے لیے مقبول کے لیے ایک اعزازی اور الوداعی تقریب کا انعقاد کیا۔ اسلام کی ابدی ہدایات کے مطابق ملازم کی دیکھ بھال اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے لیے بھی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ایک مزدور اور نوکر کا درجہ بھائی کے درجے تک ہے ، یہ وہ چیز ہے جو کسی تہذیب یا قوموں میں سے نہیں ملتی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ تمہارے بھائی تمہارے سرپرستی میں ہیں، اللہ نے ان کو تمہارے ہاتھ میں دیا ہے ، پس جس کا بھائی اس کے ہاتھ میں ہو، وہ اسے وہی کھلائے جو وہ خود کھائے، اور اسے وہ پہنائے جو وہ خود پہنےاور ان پر کسی ایسی چیز کا بوجھ نہ ڈالو جو ان پر حاوی ہوجائے۔
“مقبول” کی الوداعی تقریب میں سعودی خاندان کے ’’ ایوب راشد الرقیبہ‘‘ نے کہا “مقبول” کو میری پیدائش سے پہلے میرے چچا نے اپنی کفالت فراہم کی تھی۔ میں جب سے پلا بڑھا انہیں اپنے خاندان کے ایک فرد کے طور پر جانتا ہوں۔
اس دوران ان سے ہمارا لگاؤ بہت بڑھ گیا ہے۔ الجربوع خاندان ہفتے کے آخر میں رشتہ داروں، سسرال والوں اور دیگر عزیزوں کو اپنے فارم پر اکٹھا کرتا ہے۔ اس دوران مقبول نے ہماری پوری دیکھ بھال کی ہے۔ ان کا یہ حسن سلوک ہماری جوانی میں بھی جاری رہا، یہاں تک کہ ہماری شادی ہوگئی اور ہم والدین بن گئے تو بھی ان کے اچھے سلوک اور ہم میں ان کی دلچسپی میں کوئی فرق نہیں آیا۔