بہت طویل سفر طے کرنا ہے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی کورونا وائرس کا بحران کسی بھی صورت جلد ختم نہیں ہوگا اور اس حوالے سے دنیا کو ابھی طویل سفر طے کرنا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے خبردار کیا گیا ہے کہ وبائی بیماری کے خلاف جدوجہد طویل ہوگی۔ در حقیقت، بہت سے ممالک ابھی بھی وبا کے ابتدائی مراحل میں ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔

کورونا وائرس وبائی امراض نے 180,000سے زیادہ افراد کو ہلاک اور 2.6 ملین کو متاثر کیا ہے، جبکہ معیشتوں کو بھی تباہ کردیا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جس میں 46,500سے زیادہ اموات اور لگ بھگ 840,000انفیکشن کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

عالمی رہنماؤں پر معیشت کو دوبارہ کھولنے کے لئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار امریکی صدر ٹرمپ نے وارننگ جاری کی ہے، اس پر عملدرآمد جلد ہوسکتا ہے،دنیا کی سب سے بڑی معیشت صحت کے کارکنوں، وینٹیلیٹرزاور حفاظتی آلات کو بڑھانے کے لئے جدوجہد کررہی ہے۔اب امریکیوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ ایک سیکنڈ ضائع کئے بغیر زیادہ تباہ کن کورونا وائرس کی لہر کی تیاری کریں۔

یہ خدشات موجود ہیں کہ کورونا وائرس نزلے زکام میں زیادہ اثر کرسکتا ہے، اگر دنیا کے سائنسدان ان حالات میں اس کی ویکسین تیار نہ کرپائے تو اس بات کا امکان موجود ہے کہ سردیوں میں یہ دوبارہ اپنا زور پکڑ سکتا ہے، اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کے ساتھ ساتھ صحت کا بحران بھی اب ہمارا پیچھا نہیں چھوڑے گا اور طویل عرصے چلے گا۔

پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنھیں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا تھا کہ وہ وبا کے ابتدائی مرحلے میں ہے اور احتیاطی تدابیر پر زیادہ سے زیادہ عمل کرے۔ جبکہ 225 سے زیادہ اموات کے ساتھ ہی ملک میں انفیکشن کی تعداد 10,000کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ معاشرے کے مختلف طبقات خصوصاً تاجروں کی طرف سے زورہے کہ لاک ڈاؤن کو ختم کیا جا ئے جبکہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے بہت سے تاجروں کو گرفتار کرلیا گیا۔

حکومت رمضان کے مہینے کے دوران مذہبی طبقے کے مطالبے پر مساجد کو نماز کے لئے کھولنے پر راضی ہوگئی ہے۔ اگر یہ نہ کیا جاتا تو تنازعہ کھڑا ہوسکتا تھاکیونکہ مقدس مہینہ کے آغاز کے ساتھ ہی عوام میں بے چینی بھی ہے۔ ڈاکٹروں نے متنبہ کیا ہے رمضان میں اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا توصحت کا نظام تباہ ہوسکتا ہے اور اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو مریضوں کے لئے کوئی بستر بھی نہیں ہوگا۔

وبائی مرض پر سیاست معمول کے مطابق جاری ہے۔لاک ڈاؤن کو کم کرنے کے لئے حکومت پر دباؤ دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے، لیکن اس پر عملدرآمد انسانی جانوں اور صحت کی قیمت پر نہیں ہوسکتا۔ اگلے مہینے میں پاکستان میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے اور ہمیں تیار رہنا چاہئے کیونکہ ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔
 

Related Posts