پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر المناک حملے کی دسویں برسی آج منائی جا رہی ہے، یہ افسوسناک واقعہ 16 دسمبر 2014 کو پیش آیا، جس میں 140 سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں اکثریت معصوم بچوں کی تھی۔
شہید ہونے والے طلبہ اور اساتذہ کی یاد میں ملک بھر میں خصوصی دعاؤں اور قرآن خوانی کی تقریبات کا اہتمام کیا جائے گا۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا ہے تاکہ ان شہداء کی بہادری اور قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جا سکے۔
سانحہ سقوط ڈھاکہ: جب پاکستان کو دو لخت کرنے کا بھارتی خواب پورا ہوا
دہشت گردوں کے ہاتھوں ہونے والا یہ حملہ پاکستان کی تاریخ کے تاریک ترین واقعات میں سے ایک ہے، جس نے قوم کو گہرے دکھ میں مبتلا کر دیا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ شہداء کے خاندان، متاثرین اور حکام آرمی پبلک اسکول میں جمع ہو کر شہداء کو خراج تحسین پیش کریں گے، پھولوں کی چادریں چڑھائیں گے اور اپنے دلوں سے ان کے لیے دعائیں کریں گے۔
یہ دن پاکستان کے نوجوانوں کی ہمت اور انتہا پسندی کے خلاف اجتماعی جدوجہد کی علامت کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔
اس جیسے حادثات خاص طور پر آرمی پبلک اسکول حملے کا بچوں پر نفسیاتی اور ذہنی اثر گہرا اور طویل المدتی ہوتا ہے۔ ایسے دل دہلا دینے والے واقعات نہ صرف ان کے تحفظ کے احساس کو مجروح کرتے ہیں بلکہ ان کی جذباتی اور نفسیاتی نشوونما کو بھی متاثر کرتے ہیں۔