سینئر سیاسی رہنما اور ملک کی اہم سیاسی جماعت کے سابق امیر سیّد منوّر حسن آج کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں علاج کے دوران 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئے جس کے بعد سابق امیر جماعتِ اسلامی کی زندگی اور سیاسی کیرئیر پر ایک نظر ڈالنا آج پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔
سیّد منور حسن کی طبیعت چند روز قبل بگڑی جنہیں اطباء کی ہدایات کو مدِنظر رکھتے ہوئے وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا۔ موجودہ امیر جماعتِ اسلامی سینیٹر سراج الحق، نائب امیر لیاقت بلوچ اور دیگر مرکزی قیادت ان کی عیادت کیلئے ہسپتال تک تشریف لائی اور عوام الناس سے دعاؤں کی اپیل بھی کی گئی، تاہم مشیتِ ایزدی کے سامنے کوئی کیا کرسکتا ہے۔
آئیے سابق امیر جماعتِ اسلامی منور حسن کے سیاسی کیرئیر پر ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں تاکہ ہمیں پتہ چل سکے کہ جماعتِ اسلامی کے پلیٹ فارم سے سیاسی پارٹی کے کارکنان اور عوام الناس کیلئے انہوں نے کیا کیا کارہائے نمایاں سرانجام دئیے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
سیّد منور حسن سے قبل جماعتِ اسلامی کے 3 سربراہ رہ چکے ہیں۔ جماعتِ اسلامی کے چوتھے امیر سیّد منور حسن سن 1941ء میں اگست کے مہینے میں پیدا ہوئے، پاکستان بن جانے کے بعد آپ کے اہلِ خانہ نے وطنِ عزیز کو اپنا جانتے ہوئے کراچی منتقلی کا فیصلہ کیا۔
شہرِ قائد میں سیّد منور حسن نے تعلیم حاصل کی اور کراچی یونیورسٹی سے سن 1963ء میں عمرانیات میں ماسٹرز کیا۔ سن 1966ء میں ایک اور ماسٹرز کی ڈگری لی جو اسلامک اسٹڈیز میں لی گئی۔
تحریر و تقریر کا شوق
ابھی آپ طالب علم ہی تھے کہ برجستہ اور مدلل تقریر کے باعث خوب پذیرائی حاصل ہونے لگی۔ یہاں تک کہ کالج میگزین کا ایڈیٹر بھی بنایا گیا۔ آپ نے نہایت مہارت اور چابکدستی سے اپنے فرائض سرانجام دئیے۔
علم دوستی، تحریر و تقریر اور تخلیقی صلاحیتیں سیّد منور حسن میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں۔ دوست احباب اور واقفانِ حال نے آپ کو سیاست میں آنے کا مشورہ دیا۔
کھیل کا شوق
سابق امیر جماعتِ اسلامی کو تحریر و تقریر، سیاست اور ملکی امور کے ساتھ ساتھ مختلف کھیلوں کا بھی شوق تھا جن میں بیڈمنٹن کو سب سے اہم قرار دیا جاسکتا ہے۔
بیڈمنٹن کے کھیل میں آپ نے متعدد مرتبہ حصہ لیا اور جب بھی کھیلے ، پورے جوش و جذبے کے ساتھ کھیلے اور اپنی ٹیم کے حصے میں کامیابیاں سمیٹنے میں پیش پیش نظر آئے۔
طلبہ سیاست میں حصہ
شہرِ قائد میں ایک جانب اے پی ایم ایس او (آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن) کا دور دورہ تھا جسے متحدہ کی ذیلی تنظیم کہا جاسکتا ہے جبکہ دوسری جانب جماعتِ اسلامی کی ذیلی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کام کر رہی تھی۔
سب سے پہلے سیّد منور حسن بائیں بازو کی تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں شامل ہوئے۔ یہ 1959ء کی بات ہے۔ بعد ازاں انہیں اس تنظیم کا صدر چن لیا گیا تاہم تقدیر آپ سے کوئی اور کام لینے والی تھی۔
سن 1960ء میں ہی جماعتِ اسلامی کے بانی ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریروں کا مطالعہ کرنے کا اتفاق ہوا۔ سیّد منور حسن کو ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریروں میں اپنا حقیقی رہنما نظر آیا تو انہوں نے جمعیت طلبہ میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا۔
جلد ہی کراچی یونیورسٹی میں آپ کو جمعیت طلبہ کا صدر بنا لیا گیا اور مرکزی مجلسِ شوریٰ کی رکنیت بھی سونپ دی گئی۔ سن 1964ء میں آپ جمعیت طلبہ کے مرکزی صدر یعنی ناظمِ اعلیٰ مقرر ہوئے۔
اسی دوران آپ کی سرکردگی میں جمعیت طلبہ کے تحت مختلف تعلیمی مسائل، نظامِ تعلیم اور خواتین کو درپیش مسائل کے حل میں رائے عامہ ہموار کی اور مختلف مہمات میں حصہ لیا۔
جماعتِ اسلامی کا دور
سابق امیر جماعتِ اسلامی نے سن 1963ء میں اسلامی ریسرچ اکیڈمی کراچی میں اسسٹنٹ منتظم کا عہدہ سنبھالا اور آہستہ آہستہ ترقی کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل بن گئے۔ آپ کے عہد میں 70 سے زائد علمی کتب شائع ہوئیں۔
سن 1967ء میں منور حسن جماعتِ اسلامی کراچی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اور بعد ازاں نائب امیر بنائے گئے اور سب سے آخری اور حتمی عہدہ امیر جماعتِ اسلامی بھی جلد ہی مل گیا۔
آپ نے کئی فورمز پر جماعتِ اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے علمائے دین اور سیاسی رہنماؤں کی ترجمانی کی۔ سن 1977ء میں قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ کر ملک میں سب سے زیادہ ووٹس حاصل کیے اور ایم این اے بنے۔
بعد ازاں سن 1992ء میں آپ جماعتِ اسلامی پاکستان کے مرکزی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اور ایک سال بعد مرکزی سیکریٹری جنرل بنے۔
اس دوران متعدد عالمی کانفرنسز اور سیمینارز ہوئے جن میں جماعتِ اسلامی کا مؤقف بیان کیا اور عالمی سطح پر مشرقِ وسطیٰ کے ممالک اور امریکا و کینیڈا سمیت متعدد ممالک کے سفر کیے اور سیاسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔
سن 2009ء سے لے کر سن 2014ء تک کم و بیش 5 سال تک آپ امیر جماعتِ اسلامی رہے جبکہ آپ سے قبل یہ عہدہ ابوالاعلیٰ مودودی، میاں طفیل محمد اور قاضی حسین احمد کے پاس رہ چکا ہے۔
سیاسی نظریات
جماعتِ اسلامی کا مؤقف بیان کرتے ہوئے امیر کی حیثیت سے سیّد منور حسین متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سمیت دیگر علاقوں سے اگر امریکا چلا جائے تو خطے کے ممالک کیلئے اس سے بہتر اور کچھ نہیں ہوسکتا۔
امیر جماعتِ اسلامی سیّد منور حسن نے کہا کہ امریکا خطے میں دہشت گردی کا سبب ہے، قوم کو چاہئے کہ سارے کام چھوڑ کر امریکا کو خطے سے بھگانے کے مطالبات کو شد و مد سے دہراتی رہے جب تک حکمران نہ مانیں۔
علالت کے باعث وفات
سابق امیر جماعتِ اسلامی آج کراچی میں علالت کے باعث انتقال کر گئے جن کی نمازِ جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، تاہم مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے آپ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ امیر جماعتِ اسلامی کی حیثیت سے سیّد منور حسن کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا، جبکہ آپ کے انتقال سے میدانِ سیاست میں ایک بڑا خلاء پیدا ہوگیا ہے جسے مدتوں پر نہیں کیا جاسکے گا۔