نئی دہلی:بھارت میں شمشان گھاٹ پر پانی لینے کیلئے آنیوالی ایک نو سالہ بچی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کرکے لاش کوجلا دیا گیا،معاملے نے سیاسی رخ اختیار کرلیا ۔
میڈیارپورٹس کے مطابق دہلی پولیس نے ایک پجاری سمیت چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے لیکن بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کرکے نذر آتش کردینے کے واقعے کے خلاف لوگوں میں زبردست غم و غصہ پھیل گیا ہے ۔
بھارت میں انتہائی پسماندہ ذات سمجھی جانے والی دلت برادری کی اس بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی نو سالہ بیٹی شمشان گھاٹ میں لگے ہوئے واٹر کولر سے پانی لینے گئی تھی، جس کے بعد وہ واپس نہیں لوٹی۔
انہوں نے بتایا کہ پنڈت نے کچھ لوگوں کو بھیج کر میری بیوی کو بلوایا اور بتایا کہ ہماری بیٹی اب زندہ نہیں رہی، جب پوچھا کہ کیا ہوا تو پنڈت نے کہا کہ واٹر کولر میں کرنٹ آنے کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
پنڈت رادھے شیام نے ہم سے ایک کاغذ پر دستخط کرنے کے لیے کہا لیکن جب ہم نے انکار کردیا تو زبردستی میری بیٹی کو نذر آتش کردیا۔ ہم نے آگ بجھانے کی کوشش کی لیکن بیٹی کا جلا ہوا صرف ایک پاؤں بچ سکا۔نئی دہلی میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے نے سیاسی رخ بھی اختیار کرلیا ہے۔
متعدد سیاسی رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کے لیے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔ دہلی میں قانون و انتظام کی ذمہ داری مرکزی وزارت داخلہ کے پاس ہے۔کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے متاثرہ کنبے سے ملاقات کی۔
مزید پڑھیں:رحیم یار خان، بھونگ میں مندر پر مشتعل افراد کا حملہ، پولیس اور رینجرز طلب