سنگاپور: تیل کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جبکہ عالمی برادری نے کورونا لاک ڈاؤن کی پابندی سے نکلنے کے بعد معاشی بدحالی کا رخ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کے پیداکاروں کی جانب سے مہنگی گیس اور کوئلے کے باعث عالمی برادری کی توجہ تیل اور ڈیزل کی طرف مبذول ہوئی جس سے پٹرولیم مصنوعات اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ تجزیہ کاروں نے مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔
بھارت میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، عوام سراپا احتجاج
بنگلہ دیش میں مذہبی تشدد کے واقعات میں اضافہ، دو ہندوؤں کا قتل
عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت 85 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی جو اکتوبر 2018 کے بعد سے سب سے زیادہ قیمت قرار دی جارہی ہے۔ امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں بھی 1فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت 82 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے خام تیل کی طلب بڑھ رہی ہے۔ تیل کی فراہمی متاثر ہونے کے خدشے سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
قبل ازیں خیال یہ تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی آمد سے پٹرولیم مصنوعات کی مانگ کم ہوگی تاہم بجلی کی پیداکار کمپنیوں نے بھی کوئلے اور گیس کی بجائے تیل اور ڈیزل استعمال کرنا شروع کردیا جس کے باعث خام تیل کی طلب میں بد ترین اضافہ ہوا۔