کابل: افغانستان سے نکلنے کیلئے افغان عوام کو سفارت کاروں کو مبینہ طور پر بھاری رشوت دینی پڑ رہی ہے۔ افغانوں کو ویزے تو جاری کیے جارہے ہیں تاہم فضائی یا زمینی راستے سے آمد کیلئے گیٹ پاس لازمی قرار دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق افغان عوام کو فارن آفس اور وزارت داخلہ سے گیٹ پاس حاصل کرنے کیلئے کابل ایمبیسی سے ویری فیکیشن لیٹر لینا پڑتا ہے۔ فارن آفس یا وزارت داخلہ ویزہ کے باوجود سیکیورٹی کلیرنس کیلئے لیٹر کے عوض فی شہری 2 سے 250 ڈالر مبینہ رشوت وصول کرتے ہیں۔
دنیا کے ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کیلئے100ارب ڈالر چاہئیں۔اقوام متحدہ
کویت میں بھی خواتین کو فوج میں بھرتی ہونے کی اجازت
افغانستان کے سیکڑوں لوگ ملک سے نکلنے کی کوشش میں موت کے منہ میں چلے گئے۔ یورپ، انگلینڈ یا دیگر ترقی یافتہ ممالک کی شہرت رکھنے والے افراد بھی پاکستان کے راستے ہی بیرونِ ملک جاسکتے ہیں۔پاکستان کا ویزہ لینے کیلئے کابل کے سفارت خانے میں جانا ہوتا ہے۔
دو خاندانوں کے 15 سے 20 افراد کو کابل ایمبیسی پاکستان نے ویزے جاری کیے جن میں نوجوان، خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جب وہ پاکستان جانے کیلئے ائیرپورٹ گئے تو پتہ چلا کہ گیٹ پاس کے بغیر سفر نہیں کیا جاسکتا۔ سڑک کے ذریعے سفر سے بھی گیٹ پاس نہ ہونے کے باعث روک دیا گیا۔
ایک خاندان کے سربراہ ظریف نے بتایا کہ اس کے خاندان میں والدہ، بیوی، جوان بچیاں اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں 2 ماہ کا وزٹ ویزہ یکم جولائی کو جاری کیا گیا۔ 3 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی یہ خاندان کابل میں پھنسا ہوا ہے۔ وزارت داخلہ پاکستان سے رابطہ کرنے پر سفارت خانے کے خط کا کہا جاتا ہے۔
سفارت خانے کے بذریعہ فارن آفس لکھے گئے خط میں تمام ویزہ رکھنے والوں کی تصدیق کیلئے پاکستان سے سیکیورٹی کلیرنس لی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کا عملہ وزارت داخلہ کو سیکورٹی کلیرنس کیلئے خط کے عوض 200 سے 250 ڈالر رشوت لے رہا ہے۔
اج سے 2 روز قبل وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے اس پالیسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ویزہ جاری کرنے سے قبل سیکیورٹی کلیرنس سمجھ میں آتی ہے، اس کے بعد نہیں۔ ترجمان وزارت داخلہ علی نواز نے کہا کہ 18اکتوبر کو گیٹ پاس کی پابندی ختم کردی جائے گی۔ سمری بنا کر متعلقہ حکام کو بھیج دی گئی ہے۔