ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا انتقال پاکستان کیلئے بہت بڑا نقصان ہے، پاکستان کے ایٹم بم کے موجدمانے جانے والے عبدالقدیر خان پاکستان کو دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی طاقت اور روایتی حریف بھارت کے خلاف دفاع مضبوط بنانے کے بعد قومی ہیرو بن گئے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کو ایٹمی ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے سے ملک کا دفاع مضبوط ہوا اورپاکستان ایٹمی میدان میں بھارت کے برابر آگیا تاہم پاکستان کی طرف سے ایٹمی دھماکوں کے بعد مغرب کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے تشویش لاحق ہے لیکن پاکستان کے اثاثے ہماری بہادر مسلح افواج کے محفوظ ہاتھ ہیں۔

70 ء کی دہائی کے وسط میں بھارت نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ کیا جس کے بعد پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے خفیہ یورینیم افزودگی کا راستہ اختیار کیا۔

یورپ سے واپس آنے کے بعد کے آر ایل کے سربراہ کے طور پر ایٹمی پروگرام میں ڈاکٹر قدیرخان کے کردار کو کم نہیں کیا جا سکتا، ڈاکٹر قدیر اور ان کے ساتھیوں کی انتھک محنت کی بدولت پاکستان بالآخر مئی 1998 میں ایٹمی ریاست بن گیا۔

پاکستان کی ایٹمی حفاظت پر دباؤ ڈالنے کی تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد ڈاکٹر قدیرخان 2004 میں عالمی ایٹمی پھیلاؤ اسکینڈل کا نشانہ بن گئے اور بعد میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا اور کئی صعوبتیں برداشت کیں۔

پاکستان آہستہ آہستہ ایک ریاست کے طور پر مضبوط ہوا اور اس نے اپنی جوہری اثاثوں کے گرد اپنی خارجہ پالیسیوں اور قومی سلامتی پالیسی شکل دی۔

پاکستان نے مسلسل یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول ہے اور یہ کہ دہشت گرد گروہوں یا پھیلاؤ کے لیے ملک کی جوہری تنصیبات یا ہتھیاروں تک رسائی حاصل کرنا ناممکن ہے۔

جوہری تخفیف اسلحہ سے متعلق پاکستان کا موقف یہ ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کو تب ہی ترک کرے گا جب بھارت اپنے ہتھیار چھوڑ دے۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں نے علاقائی توازن برقرار رکھا ہے ۔

انہوں نے قومی خلائی ایجنسی سپارکو کو منظم کیا اور بیلاسٹک ایٹمی میزائل پروگرام میں بھی کردار ادا کیا۔ ان کا شمار پاکستان کے بااثر اور قابل احترام سائنسدانوں میں کیا جائے گا۔

پاکستان ایٹمی پروگرام کے معمار کی حیثیت سے ڈاکٹر قدیرخان کی خدمات کو فراموش نہیں کرے گا۔ وہ ایک ہیرو کے طور پر ہمیشہ مقبول رہے اور سیاست میں ناکام کوشش کے باوجود انہیں محسن پاکستان کہا جاتا تھا۔

Related Posts