کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کا دورہ کرنے پر چیف کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ اور کمپلائنس عبدالقادر میمن کا شکریہ ادا کیا اور انکی ان کوششوں کو سراہا ہے، جس کا مقصد تجارتی اور صنعتی برادری کے خدشات کو دور کرنا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی نے کہا کہ برآمدات پر مبنی صنعتیں بندرگاہوں اور ائیرپورٹ پر سہولیات کی بہتری کے لیے کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کی طرف دیکھ رہی ہیں، کیونکہ برآمدات میں نمایاں اضافہ حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک صارفین کو شپمنٹ کے آخری مرحلے میں کسٹم کا کردار سب سے اہم ہے۔
انہو ں نے مزید کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ کسٹم ڈیپا رٹمنٹ اپنی پوری کوشش کر رہا ہے؛ لیکن بہتری کی ابھی بھی ضرورت ہے، جیسا کہ24/7 ائیرپورٹ کسٹم سروسز، آئی ٹی ایپلی کیشنز کا زیادہ استعمال، ائیر پورٹس پر ٹرمینل آپریٹرز کے ساتھ انتظامات، اورمناسب عملے کی فراہمی۔
انہوں نے کہاکہ ائیر پورٹ کورونا کے بعد کی صورتحال میں بندرگاہوں جتنے اہم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی اور عالمی سطح پر ہمارے حریف 24/7 کسٹمز اور شپمنٹ سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
شبیر منشا چھراء، کنوینر ایف پی سی سی آئی قائمہ کمیٹی برائے کسٹمز نے کہا کہ عالمی سطح پر ایس ایم ایز اور تاجروں کو کوویڈ 19 کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے سپورٹ پیکج دیا گیا ہے۔ لیکن پاکستان میں ہمیں مختلف کسٹمز اور ٹیکس نوٹس اور انکوائریوں کے ذریعے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بندرگاہوں اور سرحدوں پر کلیئر ہونے کے بعد بھی تاجروں کو غیر ضروری اور متعدد چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے اعلی کسٹم حکام کو یہ بھی بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کے پاس ایئرپورٹ ٹرمینل آپریٹرز کے خط ہیں کہ وہ آپریٹنگ اوقات کو بڑھانے کے لیے تیار ہیں اور کسٹم حکام کو اس پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ WeBOC کو زیادہ موثر ہونے کی ضرورت ہے اور کم سے کم کنٹینرز فیزیکل ایگزامینشن کے لیے کھولے جانے چاہئیں۔
تاجروں کے سوالات اور خدشات کا جواب دیتے ہوئے عبدالقادر میمن نے کہا کہ اس وقت 80 فیصد کنٹینرز کوWeBOC سکینرز کے ذریعے کلئیر کیا جا رہا ہے اور صرف 20 فیصدکو مینوئلی کلئیر کیا جا تا ہے اور صرف 8 فیصد کو فیز یکل ایگز امینیشن کے لیے کھولا جا تا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کسٹم اگلے ایک سال کی مدت میں WeBOC کے ذریعے ڈیجیٹل اور خودکار کلیئرنس کی شرح کو 90 فیصد تک بڑھانے کا ہدف رکھتا ہے۔
چیف کلکٹر نے یہ خوشگوار اعلان بھی کیا کہ انہوں نے ملک میں کسٹم چیک پوسٹوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ معائنہ کے لیے شپنگ کنٹینرز روکنے کی مشق کو ختم کریں۔ سوائے اس کے جب کسی غلط کام کی انٹیلجنس پر مبنی ان پٹ ہو۔
ایف پی سی سی آئی آنے والے ہفتوں میں ایک بار پھر چیف کلکٹر کسٹمز کی میزبانی کا منتظر ہے تاکہ بقیہ مسائل کو بھی اٹھایا جا سکے اور کاروباری برادری کو وعدہ کردہ سہولیاتی اقدامات پر کی جانے والی پیش رفت کا جا ئزہ لیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : نیب ریفرنس میں نامزد، جبری ریٹائرڈ اور مفلوج افسر EOBI کے DG آپریشنز نارتھ تعینات