صنعتکاروں کی سندھ میں کم سے کم اجرت 25ہزار کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

industrialists Appeal to review the decision to minimum wage

کراچی:صنعتکاروں نے سندھ میں کم سے کم اجرت25ہزارکرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیک ہولڈر کی مشاورت کے بغیرصنعت مخالف اقدامات سے صنعتیں لگنا بندہوجائیں گی، پنجاب سمیت دیگر صوبوں کی طرح یکساں بنیاد پر کم سے کم اجرت مقرر کی جائے۔

نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی یکساں بنیاد پر کم سے کم اجرت مقرر کی جائے اور منیم ویج بورڈ کی سفارشات کے برخلاف25ہزار روپے کم سے کم اجرت مقرر کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے بصورت دیگر سندھ کی صنعتوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوجائے اوروہ مسابقت کے قابل نہیں رہیں گے۔

فیصل معیز خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اپیل میں کہاکہ منیم ویج بورڈکی سفارشات کا ذکر کرتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے ویج بورڈ کی سفارشات نہ ماننے اور صنعتوں پر من مانے فیصلے مسلط کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک جانب وزیراعلیٰ سندھ یہ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت تجارت وصنعت کے فروغ کے لیے آسانیاں پیدا کرنے اور ممکن سہولیات فراہم کررہی ہے تو دوسری طرف کم سے کم اجرت 25ہزار روپے مقرر کرکے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کیے بغیر خودساختہ فیصلے کیے جارہے ہیں جو کسی صورت بھی تجارت و صنعت کے حق میں نہیں بلکہ اس قسم کے فیصلے صنعتوں کے فروغ میں رکاوٹ کا باعث بنیں گے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے دیگر صوبوں میں کم سے کم اجرت19ہزار روپے کے برعکس سندھ میں کم سے کم اجرت25ہزار روپے مقررکی ہے جس سے صنعتکار برادری میں تشویش پائی جارہی ہے اور اب یہ معاملہ معززسندھ ہائیکورٹ میں یہ زیرسماعت ہے جس پر جرح مکمل ہو چکی ہے اور اگلی سماعت میں درخواست پر فیصلہ متوقع ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ صوبہ سندھ ویسے ہی مشکلات سے دوچار ہے۔

مزید پڑھیں:غیر ملکی افواج کی آمد، کیا پاکستان نیا محاذ کھولنے جارہا ہے ؟

پیداواری لاگت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے صنعتوں کا فروغ کم ہورہاہے اور اب سندھ حکومت کے کم سے کم اجرت 25ہزار روپے مقرر کرنے کے فیصلے کے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور خدشہ ہے کہ نئی صنعتیں لگنا بند جائیں گی کیونکہ جب سند ھ میں دیگر صوبوں کی نسبت اتنازیادہ فرق ہوگا کہ تو سندھ کی صنعتیں دیگر صوبوں سے کیسے مقابلہ کریں گی؟ سندھ حکومت کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ منیم ویج بورڈ قانون کا حصہ ہے اور سے اس کی سفارشات کو ضرور ماننا چاہیے نہ کہ صنعت مخالف فیصلے کیے جائیں اگر صنعتوں لگنا بند ہوگئیں تو بے روزگاری کا ذمہ دار کون ہوگا؟ جبکہ حکومت کے پاس روزگار فراہم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں۔

فیصل معیز خان نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ منیم ویج بورڈ کی سفارشات پر عمل کیا جائے اور دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی یکساں بنیاد پر کم سے کم اجرت نافذ کی جائے نیز اس طرح کے فیصلوں سے صنعتوں کا نقصان نہ پہنچایا جائے اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔

Related Posts