کراچی:صنعتکاروں نے سندھ میں کم سے کم اجرت25ہزارکرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیک ہولڈر کی مشاورت کے بغیرصنعت مخالف اقدامات سے صنعتیں لگنا بندہوجائیں گی، پنجاب سمیت دیگر صوبوں کی طرح یکساں بنیاد پر کم سے کم اجرت مقرر کی جائے۔
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی یکساں بنیاد پر کم سے کم اجرت مقرر کی جائے اور منیم ویج بورڈ کی سفارشات کے برخلاف25ہزار روپے کم سے کم اجرت مقرر کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے بصورت دیگر سندھ کی صنعتوں کی لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوجائے اوروہ مسابقت کے قابل نہیں رہیں گے۔
فیصل معیز خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اپیل میں کہاکہ منیم ویج بورڈکی سفارشات کا ذکر کرتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے ویج بورڈ کی سفارشات نہ ماننے اور صنعتوں پر من مانے فیصلے مسلط کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک جانب وزیراعلیٰ سندھ یہ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت تجارت وصنعت کے فروغ کے لیے آسانیاں پیدا کرنے اور ممکن سہولیات فراہم کررہی ہے تو دوسری طرف کم سے کم اجرت 25ہزار روپے مقرر کرکے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کیے بغیر خودساختہ فیصلے کیے جارہے ہیں جو کسی صورت بھی تجارت و صنعت کے حق میں نہیں بلکہ اس قسم کے فیصلے صنعتوں کے فروغ میں رکاوٹ کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے دیگر صوبوں میں کم سے کم اجرت19ہزار روپے کے برعکس سندھ میں کم سے کم اجرت25ہزار روپے مقررکی ہے جس سے صنعتکار برادری میں تشویش پائی جارہی ہے اور اب یہ معاملہ معززسندھ ہائیکورٹ میں یہ زیرسماعت ہے جس پر جرح مکمل ہو چکی ہے اور اگلی سماعت میں درخواست پر فیصلہ متوقع ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ صوبہ سندھ ویسے ہی مشکلات سے دوچار ہے۔
مزید پڑھیں:غیر ملکی افواج کی آمد، کیا پاکستان نیا محاذ کھولنے جارہا ہے ؟