کابل: طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد اب افغان میڈیا کی جانب سے خبریں آرہی ہیں کہ افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان چھوڑ دیا ہے۔
جبکہ برطانوی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ افغان صدر اشرف تاجکستان چلے گئے ہیں، جبکہ دوسری جانب کابل ایئر پورٹ پر پھنسان ہوا دوسرا پاکستانی طیارہ بھی پاکستان کے لئے روانہ ہوچکا ہے۔
افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر اشرف غنی کے استعفیٰ دینے کا معاملہ طے پا گیا ہے۔ عبوری حکومت کے قیام سے متعلق معاہدہ طے پانے کے بعد اشرف غنی استعفیٰ دے دیں گے۔ افغان حکومت کا وفد طالبان سے مذاکرات کے لیے دوحہ جائے گا۔ وفد میں یونس قانونی، احمد ولی مسعود اور محمد محقق بھی شامل ہونگے۔
قائم مقام افغان وزیر داخلہ عبدالستار میرز کوال نے کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، افغانستان میں اقتدار پرامن طور پرعبوری حکومت کو منتقل ہو گا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان میں اب عبوری حکومت قائم کی جائے گی، میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے خوست کے صوبائی دارالحکومت خوست متون پر بھی قبضہ کر لیاہے، بگرامی اور پغمان کابل شہر کے متصل اضلاع ہیں، طالبان اب کابل شہر کے دروازوں پر موجود ہیں۔
طالبان نے پاک افغان سرحد پر طورخم بارڈر کراسنگ کا کنٹرول بھی سنبھال لیاہے،افغانستان میں آمدورفت اور تجارت کا سب سے بڑا راستہ ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ طالبان کابل میں تمام اطراف سے داخل ہوگئے۔
سائرن بج رہے ہیں اور چاروں طرف سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جب کہ فضا میں ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں۔افغانستان میں ترجمان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ دارالحکومت کو طاقت کے ذریعے فتح کرنے کا منصوبہ نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی سے انتقام لیں گے۔
ہمارے جنگجو کابل کے داخلی دروازوں پر کھڑے ہیں اور پُر امن طریقے سے داخل ہونا چاہتے ہیں۔طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر دوحا سے افغانستان آنے کی تیاری کر رہے ہیں جبکہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے کابل صدارتی محل میں اشرف غنی اور طالبان نمائندوں کے مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: طالبان کابل میں داخل، اشرف غنی کا کچھ دیر میں مستعفی ہونے کا امکان