سفری پریشانیاں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بیرون ملک سفر کرنے کے خواہشمند پاکستانی مسافروں کی پریشانی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے پاکستانیوں کے لئے کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے باعث پابندیوں کو برقرار رکھا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے پاکستانی مسافروں کے لیے اپنی پالیسیاں تبدیل کیں، جن کے لیے ضروری تھا کہ وہ بورڈنگ سے صرف چار گھنٹے قبل پی سی آر کے فاسٹ ٹیسٹ کرائیں، ہوائی اڈوں پر ایسی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے، ہزاروں مسافر گھروں کو واپس جانے کے خواہاں تھے جو پھنس گئے اور اپنی پروازوں سے محروم رہے۔

سول ایوی ایشن نے اس طرح کے ٹیسٹ کروانے سے معذوری ظاہر کی،کیونکہ وہ ملک میں دستیاب نہیں تھے۔ حکام کی جانب سے کوئی واضح جواب نہ ملنے کے باعث مسافروں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، جو اپنے بیرون ممالک میں موجود اپنے اہل خانہ سے ملنے کے لئے پر اُمید تھے، مسافروں نے وزارت خارجہ پر زور دیا ہے کہ وہ فیصلے پر نظر ثانی کے لیے متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ معاملہ اٹھائے۔ اس کا واحد حل یہ ہے کہ مسافروں کی سہولت کے لیے نجی لیبارٹریوں کو ہوائی اڈوں پر کاؤنٹر لگانے کی اجازت دی جائے۔

دریں اثنا، برطانیہ نے کوویڈ 19 کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور ٹیسٹوں کی کم ترین شرح کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو ‘ریڈ لسٹ’ میں برقرار رکھا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ہندوستان جو وبائی مرض کے باعث تباہ حالی کا شکار ہے، کو کم خطرے والی لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے، بہت سے برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں برقرار رکھنے اور ڈیلٹا کی موجودگی کے باوجود بھارت کو ہٹانے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

برطانیہ نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ‘ڈیٹا اور سائنس’ پر مبنی ہے۔ انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے پاکستان کو برقرار رکھنے کے لیے برطانوی حکومت کے کمزور موقف پر تنقید کی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ برطانوی حکومت نے کبھی بھی این سی او سی کے پاس دستیاب کورونا وائرس کے اعداد و شمار نہیں مانگے۔

پاکستان اب بھی خطے میں سب سے کم ٹیسٹنگ نتائج حاصل کرنے والے ملک میں سے ایک ہے، جو انڈیا اور یہاں تک کہ نیپال سے بھی پیچھے ہے۔ کیسز کی جانچ میں اضافہ اور کم کیسز ریکارڈ کرنے میں ناکامی دنیا کو قائل نہیں کرے گی کہ ہم نے کورونا وائرس کی صورتحال کو سنبھالا ہے۔ ہم ویکسینیشن میں بھی علاقائی ممالک سے پیچھے ہیں،جس کے باعث سفری مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔

اگر پاکستان دنیا کو اس بات پر قائل کرنا چاہتا ہے کہ وہ وبائی مرض پر قابو پانے کی کوششیں کر رہا ہے تو ہمیں ایک مضبوط صحت کی پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو سخت کوشش کرنی چاہئے تاکہ پاکستانی مسافر بیرون ممالک میں موجود اپنے اہل خانہ سے مل سکیں۔

Related Posts