اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت سے کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ حکومت کو امریکی ناراضگی کو بھلا کر خطے پر فوکس کرنا چاہیے۔ ہم چین اور روس کے ساتھ لابنگ کرتے تو سیکورٹی کونسل کا دعوت نامہ مل جانا تھا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان سے شکست کھا کر بھاگ گیا، افغانستان بارے فیصلے خطے میں ہونے ہیں، ہم امریکا جا کر بات چیت کر رہے ہیں۔
سینیٹ کی ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت سے کوئی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ ہمیں رونے دھونے کے بجائے اپنی پالیسی کو درست کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی پشتون لیڈرشپ کو کابل جبکہ ایک گروپ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں دوحہ بھیجنا چاہیے، ان لوگوں کا بہت اثر ورسوخ ہے۔
شاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ہمت کرکے دل بڑا کرنا ہوگا، ورنہ پھنس جائیں گے، ہمیں حامد کرزئی کو بھی انگیج کرنا ہوگا۔ ہمارا فوکس یہ ہے امریکا ناراض اور فون نہیں کر رہا ہے، حکومت کا فوکس غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مقصد کسی گروپ یا پارٹی کو فائدہ پہنچانا نہیں، شبلی فراز