کابل: امریکا افغان جنگ کی سربراہی کرنے والے جنرل آسٹن ملر نے 20 سالہ طویل جنگ کے خاتمے پر افغانستان میں اپنی کمان ترک کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی جنرل آسٹن ملر نے پیر کے روز ایک تقریب میں کمان سے دستبرداری کااعلان کیا اور خاموشی سے افغانستان چھوڑ دیا جو امریکا کی طویل ترین جنگ کا علامتی خاتمہ ہے۔
اس موقعے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل آسٹن ملر نے کہا کہ افغانستان میں جاری ظلم و تشدد افغان عوام کی مرضی کے خلاف ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔ افغان جنگ میں جاں بحق سپاہیوں کو نہیں بھولیں گے۔
بعد ازاں ایک اور امریکی جنرل مک کینزی نے کہا کہ افغان طالبان ایک ایسی جنگ کا فوجی حل تلاش کر رہے ہیں جسے امریکا نے طالبان اور افغان صدر اشرف غنی کے مابین امن معاہدے سے ختم کرنے کی کوشش کی۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں طالبان کی طرف سے کچھ اشاروں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کا ارادہ فوجی طاقت استعمال کرکے پورا ملک حاصل کرنے کا نہیں ہے۔ ہم اس وقت افغانستان کی تاریخ میں دوراہے پر کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومتیں افغان طالبان سے خطرے میں ہیں۔ طالبان چاہتے ہیں کہ افغانستان کا دوسرا بڑا شہر اور طالبان کی جنم بھومی قندھار ان کے قبضے میں آجائے۔ اگر طالبان نے حکومت کا تختہ الٹ دیا تو ملک پتھر کے عہد میں چلا جائے گا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل طالبان نے افغانستان میں قبضے کے بعد ایک بار پھر خواتین کو مجاہدین کیساتھ شادی کیلئے مجبور کرنا شروع کردیا، طالبان نے متعلقہ علاقوں میں 15 سال سے زائد عمراور بیوہ خواتین کی لسٹ مانگ لی۔
سوشل میڈیا پر گزشتہ روز وائرل کیے گئے ایک لیٹر کے مطابق طالبان نے فرمان جاری کیا کہ علاقے میں موجود 15 سال سے زائد عمراور بیوہ خواتین کا ان مجاہدین کے ساتھ نکاح کیا جائے گا جو اللہ کی راہ میں لڑ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: طالبان کاعسکریت پسندوں سے شادی کا حکم، افغان خواتین میں خوف کی لہر