پیپلز لیبر یونین کا ملازمین کے حق میں واٹر بورڈ دفتر کے باہر کامیاب احتجاجی مظاہرہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پیپلز لیبر یونین کا ملازمین کے حق میں واٹر بورڈ دفتر کے باہر کامیاب احتجاجی مظاہرہ

کراچی: پیپلز لیبر یونین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ڈسٹرکٹ ایسٹ کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں یونین کے ڈسٹرکٹ کے عہدیداروں سمیت پیپلز لیبر یونین کے مر کزی قائدین نے بھی خطاب کیا۔

اس مو قع پر یونین کے جنرل سیکریٹری محسن رضا نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ واٹر بورڈ کی مو جودہ ابتر صورتحال کے اصل ذمہ دار ایم ڈی واٹر بورڈ ہیں،ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت واٹر بورڈ میں مالی بحران پیدا کر کے ملازمین میں بے چینی کا سبب بن رہے ہیں،ایک ارب کی ریکوری ماہانہ ہونے کے باوجود ادارے کا ملازم اپنے فنڈ سے محروم ہے جبکہ تین ہزار روپے کے بقایاجات یا تنخواہ کے حصول کے لئے بھی سفارش لازمی کر دی گئی ہے۔

ایم ڈی واٹر بورد کی ناقص حکمت عملی ااور سازش کی وجہ سے ادارے کے محنت کش نہ ہی میڈیکل کی سہولت حاصل کر پا رہے ہیں اور نہ ہی اپنے فنڈ کئی سالوں سے اوور ٹائم بند ہے جبکہ سوپ اور ڈسٹر کے بل پاس ہو کر چیک سیکشن میں میں مو جود ہیں جن کی ادائیگی نہیں کی جارہی ہے،یہ تمام عمل جان بوجھ کر کیا جارہا ہے تاکہ ادارے کو ورلڈ بینک کی ایماء پر پرائیوٹ پبلک پارٹیشن کے تحت آؤٹ سورس کر دیا جائے۔

1997 میں بھی ورلڈ بینک کی ایماء پر اسی طرح کی سازش کی گئی تھی تاہم بھرپور مزاحمت کر کے عدالتی حکم پر اس ادارے کوPSP پرائیوٹ سیکٹر پارٹیسپیشن کے تحت ایسٹ انڈیا کمپنی بننے سے بچانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔آج ایک مرتبہ پھر ادارے کو اس ہی انداز میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت دئے جانے کی سازش میں انتظامیہ مصروف عمل ہے فرق یہ ہے کہ آج اسٹڈی کے نام پرا ربوں روپوں سے کراچی کے شہر یوں کو مقروض کر رہے ہیں۔

محسن رضا نے وزیر اعلیٰ سندھ اور چیئر مین واٹر بورڈ سید ناصر حسین ناصر حسین شاہ سے مطالبہ کیاہے کہ مو جودہ سال میں کئے گئے 40کروڑ کی لاگت سے زیادہ کی کاموں کی تحقیقات کر وائی جائیں،محصں رضا نے کہا کہ 2002میں واٹر بورڈ کو ایسٹ انڈیا کمپنی PSPبننے کی شکل میں بننے سے بچایا تھا۔اب بھی ہم اس ادارے میں پرائیوٹ پارٹنر شپ کے نام پر ایسٹ انڈیا کمپنی نہیں بننے دیں گے۔

محسن رضا نے مطالبہ کیا کہ کوالیفائڈ ورکرز کو ان کے تعلیمی معیار کے مطابق پروموشن دئے جائیں ان میں ڈپلومہ ہولڈرز بی ٹیک اور BE کئے ہوئے ملازمین چھوٹے گریڈ میں تنخواہیں لے رہے ہیں انہیں فوری ترقی دی جائے،پروموشن کمیٹی 2012کی سفارش پر دی گئی ترقیوں کو بحال کیاجائے تمام پروموشن ڈویژن اور سرکل کی سطح پر کئے جائیں۔

گزشتہ دس سالوں سے جو ملازم جس پوسٹ پر کام کر رہا ہے مستقل ترقی دی جائے 2300سے زیادہ ترقتیوں سے کر ختم کردی گئی ہیں جس پر موجودہ CBA خاموش ہے تمام ڈویژنوں میں اوور ٹائم جاری کیاجائے۔میڈیکہل کی سہولتوں میں فوری بہتری لائی جائے،ایڈہاک لازمین اور مرحوم ملازمین کے لواحقین کو فوری تقررنامے جاری کئے جائیں۔

بورڈ کے احکامات کی روشنی میں ملازمین کو فنڈ کی ادائیگی فوری کی جائے شعبہ فنانس میں خود ساختہ آؤٹ سورس نظام کو فوراً ختم کیاجائے،محسن رضا نے کہا کہ بورڈ میں CBA کے جھگڑے کے سبب انتظامیہ بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہے گزشتہ دنوں 1996 کے ایکٹ کو تبدیل کرنے کی منظوری بورڈ سے حاصل کرلی گئی اور اب ایم ڈی واٹر بورڈ نے اپنے جونئر افسران سے لاکھوں ن روپے رشوت وصول کر کے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز) ای اینڈ ایم (چیف انجینئر ز اور سپر نٹنڈنگ انجینئرز کی نئی پوست تخلیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پیپلز لیبر یونین اس امر کی شدید مذمت کر تی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور چیئرمین سید ناصر حسینن شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کروڑوں روپوں کے بوگس کاموں اور نئی پوستوں کی تخلیق سمیت ادارے میں جاری مالی بد عنوانیوں کی فوری تحقیقات کر واکے واٹر بورڈ کے ملازمین کو پریشانیوں سے نجات دلائی جائے، سید محسن رضا نے واضح کیا کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گاجب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوجاتے،ڈسٹرکٹ کی سطح پر ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کا روایتی دو سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام بحال کرنے کا اعلان

احتجاجی دھرنے سے پیپلز لیبر یونین کے ڈسٹرکٹ اور مرکزی عہدیداروں اشعر شجاع،نسیم میاں،ظفر بھائی،ذوالفقار قریشی،حفیظ خان،عاشق سومرو،خورشید مہدی،عمران احمد،منصور کیانی،اصغر خان،اور رب نواز لغاری نے بھی احتجاجی دھر نے سے گلشن چورنگی WTM میں خطاب کیا۔

Related Posts