اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ستمبر 2019ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ، اگست 2019ء کے مقابلے میں 64 فیصد کم رہا، جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔
مرکزی بینک کی جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ستمبر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 25 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اگست 2019ء سے 35 کروڑ ڈالر کم رہا۔
یہ بھی پڑھیں: گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی کارکردگی ایف اے ٹی ایف کو نظر آگئی۔حماد اظہر
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں خسارہ 1 ارب 54 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی کے دوران یہ خسارہ 4 ارب 28 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
بینک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ہونے والا خسارہ 63 فیصد کم ہے جبکہ تین ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 4 ارب 99 کروڑ ڈالر رہا، اس کے علاوہ سیکنڈری آمدن کے کھاتوں میں 6 ارب 13 کروڑ ڈالر آئے اور خسارے کی فنانسنگ کے لیے 1 ارب 44 کروڑ ڈالر قرض بھی لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ 3 ارب 25 کروڑ ڈالر کم ہوا جبکہ تین ماہ میں خدمات کا خسارہ 1 ارب 20 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ 3 ماہ کے دوران آمدن کا خسارہ 1 ارب 48 کروڑ ڈالر رہا جس میں سے تجارت، خدمات اور آمدن کا خسارہ 7 ارب 68 کروڑ ڈالر رہا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی کے اثرات زائل ہو سکتے ہیں،پاکستان کو بچتوں کی شرح بڑھانے پر لازمی کام کرنا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ خدشات کا توازن معاشی سست روی خراب کررہا ہے،شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے،معاشی سست روی اور افراط زر میں کمی کے درمیان استحکام پیدا کرنا ہوگا۔
عالمی جریدے بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹریو میں رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کا مرکزی بینک مہنگائی کی شرح کم کرنا چاہتا ہے۔رضا باقر نے کہا کہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی نے شرح تبادلہ کو مارکیٹ بیس کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: مہنگائی کے اثرات آنے والے مہینوں میں زائل ہوسکتے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک