وفاقی حکومت کا دعویٰ ہے کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے،وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مختلف اقتصادی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے بعد اب پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں گامزن ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔
دوسری جانب وفاقی بجٹ کے بعد ملک میں معاشی سرگرمیوں میں یکدم جمود کی کیفیت طاری ہوچکی ہے، گیس کی کمی کے باعث صنعتیں بند ہیں،آٹاملوںاور آئل سپلائرز نے ٹیکسوں کی وجہ سے ہڑتاک کردی ہے جس کی وجہ سے ملک میں افراتفری پیدا ہوگئی ہے۔
وفاقی بجٹ میں حکومت نے لاتعداد دعوے اور وعدے کئے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کے دعوے ہوامیں تحلیل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ بجٹ کے بعد اسٹاک مارکیٹ بھی مسلسل خسارے میں جارہی ہے جو حکومت معاشی دعوؤں کی نفی کررہی ہے۔
ایف پی سی سی آئی
ایف پی سی سی آئی کا کہناہے کہ وفاقی بجٹ میں ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کو شامل نہیں کیا گیا اوربجٹ میں 203 اے کی ترمیم کرکے اسسٹنٹ کمشنر کے اختیارات بڑھادیئے گئے ہیں جو منظور نہیں ہیں جبکہ ایف بی آر کو شک کی بناء پر گرفتاری کے اختیارات دینے کی بھی مخالفت کی گئی ہے۔
آٹا ملوں کی ہڑتال
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ٹرن اوور ٹیکس اور چوکر پرسیلز ٹیکس عائد کے خلاف ملک بھر میں ہڑتال کے باعث سپلائی بند کردی گئی ہے جس کے باعث آٹے کا بحران پیدا ہونے اورقیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری محمد یوسف نے مزید کہا کہ ملک میں کبھی بھی چوکر پر سیلز ٹیکس عائد نہیں کیا گیا لیکن رواں بجٹ میں چوکر پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے سے آٹے کی قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ ہوجائے گا۔
آئل سپلائرز
آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے مطالبات منظور نہ ہونے پر ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی جو آج سے شروع ہو گئی ہے۔ ہڑتال کے نتیجے میں ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل معطل کردی گئی۔
اس حوالے سے آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں کاروبار نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت انکم ٹیکس کی شرح 3 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کرے۔ انکم ٹیکس کا ودہولڈنگ ریٹ بھی 3اعشاریہ 5 سے 2اعشاریہ 5 کردیا جائے۔
گیس بندش
ایل این جی کی درآمد تعطل کا شکار ہونے سے ملک میں گیس بحران پیدا ہو گیا ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی قلت کے باعث صنعتوں کو فراہمی بند کررکھی ہے ،کھاد سیکٹر کو بھی گیس کی سپلائی معطل ہے اور صوبے بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتہ کیلئے بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں تاہم عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے بچانے کے لئے گیس کی سپلائی پاور کمپنیوں کو دی جارہی ہے۔
معاشی ترقی
پاکستان پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے اور صنعتوں کو توانائی کی فراہمی بند ہونے سے مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں جبکہ امسال کورونا کی وجہ سے پہلے ہی صنعتوں کی بندش سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور اب گیس کی بندش صنعتوں کو مزید متاثر کریگی۔
صنعتوں کی گیس بحال نہ ہونے کے باعث پیدواری سرگرمیاں رک گئی ہیں اورپیداواری سرگرمیاں معطل ہونے سے برآمدی آڈرز کی تکمیل خطرے میں پڑ گئی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر برآمدی آڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ معاشی ترقی کی شرح کو مزید بڑھانے اور اہداف کو پورا کرنے کیلئے تمام شعبوں کو ساتھ لیکر پالیسیاں ترتیب دے، ٹیکسوں کا بوجھ کم کیا جائے اور گیس و بجلی کی بندش جیسے مسائل کو فوری حل کیا جائے تاکہ معاشی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسک۔