افغانستان میں نمازجمعہ کے دوران مسجد پرحملہ،62نمازی شہید

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

afghanistan masjid blast
افغانستان میں نمازجمعہ کے دوران مسجد پرحملہ،62نمازی شہید

افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں جمعہ کی نماز کے دوران ایک مسجد پر حملے میں کم سے کم 62 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار کے ضلع ہسکہ مینا کی مسجد میں زور دار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 62 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے،ننگرہار صوبے کے گورنر کے مطابق دھماکوں سے مسجد کی چھت گرنے سے زیادہ نقصان ہو،حملے کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے مسجد کے قریبی علاقے کی نگرانی شروع کر دی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جس وقت ننگر ہار کے علاقے حسکا مینا کی مسجد میں حملہ کیا گیا، اُس وقت تقریباﹰ 250 نمازی مسجد کے اندر موجود تھے۔ دھماکے کے بعد یہ مسجد شدید تباہی کا شکار ہوئی اور درجنوں افراد ملبے تلے دب کر رہ گئے۔

زخمیوں کو ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد کے اسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ ایک مقامی کونسلر علی محمد نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کئی نمازی شدید زخمی ہیں۔ مقامی کونسلر کے مطابق مسجد میں نمازیوں کا خون اور جسم کے مختلف حصے بکھرے پڑے ہیں اور انہیں سمیٹنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

بم دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہےتاہم طالبان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش پر عائد کی ہے، طالبان نے اس حملے کو ایک بھیانک جرم سے تعبیر کیا ہے۔

مقامی افراد کا بھی یہ  کہنا ہے کہ مسجد پر کیے گئے حملے کے پس پردہ ‘اسلامک اسٹیٹ‘ ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اعتدال پسند اسلام کے خلاف ہے اور انتہائی سخت عقیدے کی ترویج چاہتی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ حسکا مینا کا علاقہ رواں برس تک اسی عسکریت پسند تنظیم کے زیر کنٹرول تھا۔

واضح رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کو صدر ٹرمپ نے آخری مراحل میں اچانک ختم کردیا تھا جس کے بعد سے افغانستان میں حملوں میں شدت آئی ہے جب کہ تاحال صدارتی الیکشن کے نتائج کا بھی اعلان نہیں کیا گیا۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جولائی سے ستمبر کے دوران افغانستان میں پرتشدد واقعات خصوصاً شہریوں کی ہلاکت کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے جو ناقابل قبول ہے۔

Related Posts