ملکرچلنے کیلئے تیار ہیں، فواد چوہدری کی پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Fawad Chaudhry's offer of talks to the opposition

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک بار پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ بتائیں کیسے آگے بڑھیں ،قدم سے قدم ملا کر چلنے کیلئے تیار ہیں ،ہماری 49 تجاویز کوئی صحیفہ نہیں ان پر بات ہوسکتی ہے، اپوزیشن عدالتی اور انتخابی اصلاحات کیلئے اپنی تجاویز دے ، شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں فیصلے کہیں اور سے ہوتے ہیں ،پہلے اپنے اندر اتحاد لائیں۔

 منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہاکہ بجٹ تقریبا 8 ہزار ارب کا ہے،خسارہ 3 ہزار ارب کا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ 5700 ارب روپے ریونیو حاصل کرینگے اس کا 57 فیصد صوبوں کو چلا جائے گا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سات سو ارب روپے تنخواہوں و پنشن کیلئے رکھے ہیں، دفاع بجٹ کو اس حساب سے نہیں بڑھایا جتنا ہمسائیہ ملک نے بڑھایا۔ انہوں نے کہاکہ ہم 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ اس وقت قرضوں کی مد میں دے رہے ہیں جو ہم نے نہیں لیے، یہ قرضے اپوزیشن نشستوں پر بیٹھے لوگوں نے لیے تھے۔

انہوں نے 2008 سے 2018 کے عرصے کو سیاہ ترین دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عرصے میں پاکستان پر بین الاقوامی قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا، ہم نے اس قرض سے اسلام آباد شہر آباد کیا، گوادر خرید کر اس کی مارکیٹ بنالی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے دنیا کی پانچویں سب سے بڑی فوج کھڑی کردی، ہم نے نیوی بیس اور موٹرویز بنالیں۔

انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے دور حکومت سے لے کر (ن) لیگ کے قائد نواز شریف کے دور اقتدار تک ملک کا قرضہ 26 ہزار ارب روپے ہوگیا۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں کے فیصلے کے نتیجے میں موجودہ حکومت کو ہر سال 2 ہزار روپے قرضوں کے سود کی مد میں ادائیگی کرنی پڑتی ہے، یہ قرضہ اپوزیشن جماعتوں نے برسراقتدار ہونے کے وقت ملک پر مسلط کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے ساہیوال میں کوئلے کا پلانٹ لگایا تاکہ بجلی بنا سکیں جبکہ ساہیوال میں کوئلہ نہیں ہوتا تو فیصلہ کیا گیا کہ کراچی سے کوئلہ بذریعہ ٹرین ساہیوال پہنچایا جائیگا، ان کی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے اس پورے راستے میں سنگین ماحولیاتی مسائل پیدا ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ 2008 میں جب آصف علی زرداری نے صدارتی منصب سنبھالا اور جب نواز شریف کی حکومت آئی تب 190 ارب روپے لازمی ادائیگی پاور پلانٹس کو کرنی تھی، جب وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالا تو معلوم ہوا کہ لازمی ادائیگی کا حجم 900 ارب روپے تک بڑھ گیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ 2023 کے انتخابی سال میں لازمی ادائیگی کی مد میں 15 سو ارب روپے پاور پلانٹس کو دینے پڑیں گے، اگر پلانٹ لگانے کی کہانیاں سنائی تو اپوزیشن ناراض ہو کر واک آؤٹ کرجاتے ہیں اس لیے وہ نہیں سنا رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاورپلانٹس سے صارف تک بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت 24 ہزار میگا واٹ ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد سندھ حکومت کو جارہا ہے، مجموعی طورپر رواں سال میں 16 سے 18 سو ارب روپے تک جاچکا ہے۔فواد چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کا نعرہ لگانے والے آئندہ پانچ برس اس طرح نعرے لگاتے رہیں گے اور میں نے انہیں مشورہ دیا کہ خطاطی سیکھ لیں تاکہ یہاں سے بیٹھ کر نعرے لکھے اور باہر جا کر احتجاج کرلیں۔

وزیر اطلاعات نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کی اپنی پولیس ہی نہیں ہے ،1990 سے سندھ رینجرز وہاں کام کررہی ہے ،سندھ حکومت میں صلاحیت ہی نہیں کہ اپنی پولیس بنا سکے۔

انہوں نے کہاکہ جتنا پیسہ سندھ حکومت کو دیا اس سے تو شہر کو پیرس ہونا چاہیے تھا ،سندھ حکومت کو دیا جانے والا پیسہ دبئی ، کینیڈا امریکہ میں جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دو سال میں سولہ سے سترہ سو ارب روپے سندھ کو صرف این ایف سی میں سے دئیے گئے،گرانٹس کی مد میں علیحدہ رقم دی گئی، سندھ حکومت نے کیا کیا یہ پیسہ کہاں گیا؟۔

انہوں نے کہاکہ دو خاندان ہیں ایک پنجاب سے ا ور دوسرا سندھ سے پیسہ باہر بھیجتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کہتے ہیں عوام کی جیبیں خالی ہیں کاروبار نہیں ہے ،بتایا جائے مفتاح اسماعیل کی فیکٹری اربوں روپے کیسے کما گئی؟۔

مزید پڑھیں:شہباز گل سندھ پرتنقید کرکے وفاق کی نااہلی کو نہیں چھپا سکتے ،ناصر شاہ

فواد چوہدری نے کہاکہ اپوزیشن ایک منصوبہ بندی کے تحت اگلے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دے رہی ہے ،ان کو پتہ چل گیا ہے کہ اگلے پانچ سال بھی عمران خان ہونگے ۔ انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ ہمارے بڑے ملکی مسائل پر بیٹھنا چاہیے ،یہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اپنی تجاویز دیں ،ہماری 49 تجاویز کوئی صحیفہ نہیں ان پر بات ہوسکتی ہے، اگر آپ کو ہماری تجویز اچھی نہیں لگتی ہیں تو آپ اپنی تجاویز دیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم انتخابی مسائل کے حل کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ (ن )لیگ میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہیں مگر فیصلے کوئی اور کرتا ہے ،لگتا ہے (ن )لیگ شہبازشریف کو لیڈر نہیں مانتی ،یہ پہلے اپنے اندر اتحاد لائیں اور ہم سے مذاکرات کریں۔

انہوں نے کہاکہ عدالتی اور انتخابی اصلاحات پر بات کریں،ججز کی تعیناتی پر حکومت اور اپوزیشن کو ملکر بیٹھنا چاہیے ،ججز کے بنچ بنانے کے طریقہ کار پر اپوزیشن بات کرے،پارلیمانی کمیٹی میں اس حوالے سے سے اپوزیشن نے نام نہیں دیئے۔ فواد چوہدری نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کا کوئی لیڈر نہیں ، اپوزیشن بکھرا ہوا گروہ ہے ، انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کبھی مولانا فضل الرحمن کو اپنا لیڈر بنالیتی ہے ۔

انہوں نے اپوزیشن لیڈر بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا کہ الیکشن اصلاحات پر نام دیں جو نہیں دیئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے مسئلے پر آکر بیٹھنا چاہیے۔فواد چوہدری نے کہاکہ اگر بجٹ غلط ہے تواپوزیشن اپنا بجٹ لے آئے، انہوں نے بجٹ پڑھا نہیں ہے اور تنقید شروع کر دی ، آپ تنقید ضرور کریں مگر آپ مثبت تجاویز بھی دیں۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن عمران خان پر جتنی تنقید کرے گی ان کا گراف بلند ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ آپ بتائیں کیسے آگے بڑھیں قدم سے قدم ملا کر چلنے کو تیار ہیں ،آئیے مل کر پاکستان کو آگے لیکر چلتے ہیں۔

Related Posts