سرینگر: مقبوضہ وادی کشمیرمیں اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوںمیں جمعتہ المبارک کے روز بھی مسلسل 75ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرے اورانٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل فون سروسز کی معطلی کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں ۔ سڑکوں پر نجی گاڑیاں تو چل رہی ہیں تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوںکو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ دکانیں صرف صبح اورشام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولی جاتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی چیزیں خرید سکے ۔
طلباء غیر یقینی صورتحال اور خوف کے ماحول کی وجہ سے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں نہیں جارہے ہیں۔پوری وادی کشمیر میں کسی بھی جگہ پابندیاں نہ ہونے کے قابض انتظامیہ کے دعویٰ کے باوجود دفعہ144کے تحت پابندیاں عائد ہیں اور چار یا چار سے زائد افراد کے ایک جگہ اکٹھے ہونابھی منع ہے۔
انتظامیہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کا دعویٰ کر رہی ہے اور سرینگر سے شائع ہونے والے اخبارات میں پورے صفحہ کے اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو تجارت سمیت اپنے معمولات زندگی دوبارہ شروع کرنے کیلئے کہاجارہا ہے جو کہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مقبوضہ علاقے میں صورتحال ابھی تک معمول پر واپس نہیں آئی ہے ۔
وادی میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے بھی پابندیاں مزید سخت کر دی گئی تھیں۔ یاد رہے کہ قابض انتظامیہ نے 05 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی تمام بڑی مساجد اور درگاہوں میں نمازجمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔