اسلام آباد:نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو جلسہ کرکے اسلام آباد سے واپس نہیں جانا چاہیے،موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے احتجاج کرنا پڑے گا،حکومتی ردعمل سے ملک میں انتشار کی کیفیت پیدا ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے میر حاصل بزنجو کا کہناتھا کہ نیشنل پارٹی کی سی ای سی نے متفقہ فیصلہ کیا ہے آزادی مارچ میں بھرپور قوت سے حصہ لیں گے ،حکومت نے 13 ماہ میں معیشت کو کہاں پہنچا دیا، اگریہ حکومت رہتی ہے تو یہاں زندہ رہنا مشکل ہوجائیگا، حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے مزاحمت کرنا ہوگی، روڈز بلاک کرنا ہونگے ،اگلے فیز میں اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا معاملہ آئے گا، امید ہے اتفاق رائے ہوجائیگا۔
انہوں نے کہاکہ 2018ء کے الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی البتہ بلوچستان کے علاقے مکران میں 7 ہزار ووٹ کو 37 ہزار میں تبدیل کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ خود وہاں کے ایم پی ایز کہتے ہیں 15000 ہزار ووٹ ایسے پڑے جتنے حلقے میں نہیں تھے ۔ انہوں نے کہاکہ جے یو آئی ، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور قومی وطن پارٹی کی رائے تھی کہ ہمیں ان اسمبلیوں میں نہیں جانا چاہیے ۔
حاصل بزنجوکاکہناتھاکہ (ن )لیگ اور پیپلز پارٹی اس بات پر زور دیتے رہے کہ فوری طور پر اس عمل پر نہیں جانا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ہماری اب بھی رائے ہے کہ یہ جعلی مینڈیٹ ہے، اس کے ساتھ اگر کوئی حکومت چلائی بھی جائے تو نقصانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کوئی ایسا کونہ، جگہ اور ملک نہیں جہاں موجودہ حکومت نے قرض نہ لئے ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ قرض لینے کے باوجود بھی مہنگائی بڑھ رہی ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا، عام آدمی تنگ ہے ۔
انہوںنے کہاکہ اس وقت میڈیا کی صورتحال یہ کہ پانچ ماہ تک تنخواہیں تک نہیں مل رہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بدترین کام یہ کیاہے کہ بین الاقوامی طور پر تنہا کردیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ میں قرارداد کے لئے کوئی بنیادی کام نہ کرسکے ،وزیراعظم ایران اور سعودیہ کا جھگڑا ختم کرنے نکلے ہیں یہ عجیب بات ہے ۔
انہوںنے کہاکہ ایف اے ٹی ایف میں سعودیہ اور ایران نے پاکستان کو ووٹ تک نہیں دیا اور آپ انکی ثالثی کے لیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی تقریر کو دنیا کی ناپسندیدہ ترین تقریر اور پوری دنیا کو دھمکی سے تعبیر کیا ہے ،اس حکومت کا رہنا پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے نا ملک کے مفاد میں ہے۔
انہوںنے کہاکہ جلسہ کرکے واپس نہیں جایا جاسکتا، اب آپ کو مزاحمت کرنا پڑے گی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے مزاحمت کرنا ہوگی، روڈز بلاک کرنا ہونگے ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کا دھرنا فرمائشی دھرنا تھا، وہ کوئی احتجاج نہیں تھا ۔
انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت اگر مزید رہی تو جینا مشکل ہو جائے گا۔ میر حاصل بزنجو نے کہاکہ اس وقت ہماری امپورٹ ایکسپورٹ دونوں بند ہیں، ملک کو عملی طور پر موجودہ حکومت دیوالیہ کررہی ہے ۔ انہوںن ے کہاکہ اس ماحول سے جو اپوزیشن جماعت نکلے گی وہ خود کشی کے مترادف ہوگا، اور کوئی اپوزیشن جماعت اب ایسا نہیں کرے گی۔
ان کاکہناتھا کہ قرض ماضی میں بھی لئے گئے مگر عوام کو کم از کم ریلیف تو تھا، آج پالک بھی ڈیڑھ سو کی گڈی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کا دھرنا جنرل پاشا اور راحیل شریف کا تھا عمران کا تھا ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزارش ہے کہ فوج کو اپوزیشن کے سامنے کھڑا نہ کیا جائے، فوج بھی کسی ایسے عمل کا حصہ نہ بنے۔ انہوں نے کہاکہ اگلے فیز میں اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا معاملہ آئے گا، امید ہے اتفاق رائے ہوجائیگا۔