ویکسینیشن کی مخالفت

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا بھر میں ہونے والی ویکسینیشن کو 20ویں صدر کی بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے، جس کے باعث وباء کی روک تھام میں کافی مدد ملی ہے، مگر بہت سے لوگ ابھی تک اس حوالے سے متفق نہیں ہیں، پچھلے سال کے مقابلے میں دنیا بھر کے ممالک میں ویکسین کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔

اس کے باعث ان لوگوں کو تقویت ملی ہے جو ویکسین کے استعمال سے متفق نہیں ہیں اور اسے اپنے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ یہ لوگ اس کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں اور ویکسین کی تاثیر کے بارے میں غلط معلومات بھی پھیلاتے ہیں،جس کے نتیجے میں وبائی بیماری کے اضافے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، یہ کوئی نیا تصور نہیں ہے اور جب تک وہاں ویکسین موجود ہے اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔ یہ تنقید سینیٹری، مذہبی اور سیاسی وجوہات پر مبنی ہے جبکہ دینی طبقے کا ماننا ہے کہ ویکسین ان کے مذہب کے اصولوں کے خلاف ہے، جس کے باعث وہ اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

وبائی صورتحال کے دوران ویکسینیشن اب اور بھی ضروری ہے۔ امریکہ نے 300 ملین سے زیادہ خوراکوں کا انتظام کیا ہے، مگر اس میں آخری رکاوٹ ویکسین سے اختلاف رکھنے والوں کو راضی کرنا ہوگا،اس حوالے سے کچھ ریاستوں نے عجیب و غریب اقدامات کئے ہیں، جیسا کہ طاقت کے زور پر لوگوں کو اس کے لئے راضی کیا جاتا ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بعض ترقی یافتہ ممالک میں بھی لوگ اس طرح کے خرافاتی نظریات رکھتے ہیں۔

پاکستان میں اگر دیکھا جائے تو ویکسینیشن کو آبادی پر قابو پانے اور بچوں کی پیدائش کو روکنے کی مغربی سازش سمجھا جارہا ہے، عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیو ورکرز اور پولیس اہلکاروں کو حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے دوران اکثر نشانہ بنایا جاتاہے۔ صحت سے متعلق کارکنوں کو صرف بچوں کو معذوری سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا پڑتا ہے اور انہیں موت کا خطرہ لاحق رہتا ہے، پاکستان ان دو ممالک میں سے صرف ایک ہے جہاں پولیو کا مرض لاحق ہے اور اگر ہم نے مناسب اقدامات نہ کیے تو یہ آخری ملک ہوسکتا ہے۔

خیبر پختونخواہ کے علاقے مردان میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت تازہ واقعہ ہے اور یاد دہانی ہے کہ پولیو کی ٹیموں کو ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ وزیر اعظم نے 12 ملین بچوں کی ویکسینیشن کے لئے ملک گیر مہم چلائی لیکن رکاوٹیں ابھی باقی ہیں۔اب اس وبائی مرض کو قابو کرنے کے لئے اور کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے لئے قوم کو ہرجانہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

ہمیں ویکسینیشن کے حوالے سے عدم اعتماد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، اور خود اور اپنے بچوں کو ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے، ہمیں اس حوالے سے ہوش مندی سے کام لینا ہوگا۔ہمیں اپنی اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کی زندگیوں کی حفاظت کے لئے سائنس اور صحت کے ماہرین پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts