اسلام آباد:گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہاہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی کے اثرات زائل ہو سکتے ہیں،پاکستان کو بچتوں کی شرح بڑھانے پر لازمی کام کرنا ہے۔
خدشات کا توازن معاشی سست روی خراب کررہا ہے،شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جاسکتا ہے،معاشی سست روی اور افراط زر میں کمی کے درمیان استحکام پیدا کرنا ہوگا۔عالمی جریدے بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹریو میں رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کا مرکزی بینک مہنگائی کی شرح کم کرنا چاہتا ہے۔رضا باقر نے کہا کہ پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی نے شرح تبادلہ کو مارکیٹ بیس کردیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان نے سال 2018کے آغاز سے شرح سود 13.25 فیصد کردی ہے جو جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بچتوں کی شرح بڑھانے پر لازمی کام کرنا ہے۔ رضا باقر نے کہا کہ خدشات کا توازن معاشی سست روی خراب کررہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پاکستان چین سے دوستی کو اہمیت دیتا ہے البتہ نئے اتحادی بھی چاہتا ہے۔رضا باقر کے بیان کے برعکس عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں مہنگائی بڑھنے کا عندیہ دیا ہے۔
پاکستان معاشی مشکلات سے نکلنے کے لیے کوشاں ہے تاہم عالمی بینک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کچھ زیادہ مثبت پیشگوئیاں نہیں کیں۔رپورٹ کے مطابق مستقبل قریب میں پاکستان کی شرح نمو 3.3 فیصد ہو سکتی ہے اور مالی سال 2020 میں 2.4 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق معیشت کی بحالی کا دارومدار مستحکم عالمی منڈیوں، بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی، سیاسی اور سیکیورٹی خدشات میں کمی سے مشروط ہے۔