سندھ ہائیکورٹ کاٹنے والے کتوں کو بچانے کی درخواست پر برہم، ریکارڈ طلب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈی جی ایس بی سی اے اور عملے نے حرم خوری مچا رکھی ہے، سندھ ہائیکورٹ
ڈی جی ایس بی سی اے اور عملے نے حرم خوری مچا رکھی ہے، سندھ ہائیکورٹ

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کاٹنے والے کتوں کو بچانے کیلئے دی گئی درخواست پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انسانوں کیلئے کچھ کرنا ہے تو بتائیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گزشتہ روز شہرِ قائد میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کتوں کو مارنے پر ہمیں بہت افسوس ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کتے جو انسانوں کو کاٹ رہے ہیں، کیا درخواست گزار کو اس پر کوئی افسوس نہیں؟ کتوں کے بچوں کو کاٹنے کے واقعات روزانہ رپورٹ ہور ہے ہیں۔

ہائیکورٹ کے معزز جج نے درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کتے بچوں اور شہریوں کو کاٹتے ہیں؟کتے روز بچوں اور بزرگوں کو بھنبھوڑ رہے ہوتے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں کتوں کو گولی مار کر ہلاک کیا جارہا ہے۔ جانوروں کے حقوق کا تحفظ لازمی ہے۔ عدالت کتے مارنے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔ 

معزز جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ جانوروں کی فلاح و بہبود کا کام کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے تحفظ پر بھی توجہ دیں۔ جن بچوں کو کتے کاٹ رہے ہیں، کیا آپ کو اس کا دکھ نہیں؟ بعد ازاں عدالت نے وکیل سے کتوں کے کاٹنے کا تفصیلی ریکارڈ طلب کر لیا۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں کمی نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فنڈز کھانا تو آتا ہے مگر کتا پکڑا اور مارا نہیں جاتا۔گاؤں میں کتا کاٹے تو کہیں ڈاکٹر اور کہیں ویکسین نہیں ملتی۔

گزشتہ ماہ 6 مئی کے روز سندھ ہائی کورٹ میں آوارہ کتوں کی روک تھام اور ویکسین کی عدم دستیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔سیکریٹری بلدیات سندھ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ واقعات بہت بڑھ چکے، کوئی کنٹرول نہیں ہو رہا۔ ٹاسک فورس کو واقعات کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ بتائیں، آپ کے لوگ کر کیا رہے ہیں؟

مزید پڑھیں:  کتا کاٹنے پر سرکاری افسران پر 50 ہزار جرمانہ کیا جائے، سندھ ہائیکورٹ

Related Posts